پاکستان

حقیقی آزادی مارچ: عمران خان، شیخ رشید و دیگر ملزمان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

جوڈیشل مجسٹریٹ جج ملک عمران نے مقدمے کی سماعت کی، شیخ رشید عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے حقیقی آزادی مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان، سابق وفاقی وزیر شیخ رشید و دیگر ملزمان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ جج ملک عمران نے ملزمان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، اس موقع پر شیخ رشید عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور بریت کی درخواست دائر کی۔

ان کے علاوہ شریک ملزمان و رہنما پی ٹی آئی علی نواز اعوان، صداقت علی عباسی، پی ٹی آئی کے وکلا سردار مصروف ایڈووکیٹ ، آمنہ علی، رضوان اختر اعوان اور مرزا عاصم ایڈووکیٹ بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

وکیل سردار مصروف ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال فروری میں بریت کی درخواست دائر کی تھی، ہم اس کیس میں بریت کی درخواست پر آج دلائل دینا چاہتے ہیں۔

اس پر جج ملک عمران نے ریمارکس دیے کہ صداقت عباسی، علی نواز اعوان اور شیخ رشید کے چالان عدالت میں آگئے ہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ایف آئی آر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے تحت درج کی گئی ہے، اس مقدمے میں کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیج وغیرہ کچھ بھی موجود نہیں ہے، متعلقہ بندے کی طرف سے مقدمہ درج کروایا ہی نہیں گیا ہے۔

یاد رہے کہ اس کیس میں پرویز خٹک، اسد قیصر، اسد عمر، علی امین گنڈاپور بھی شریک ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں، ملزمان کے خلاف آزادی مارچ سے متعلق تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج ہے۔

موجودہ حالات میں میری خاموشی زیادہ اہم ہے، شیخ رشید

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ موجودہ حالات میں میری خاموشی زیادہ اہم ہے، حوصلے، صبر ، استحکام اور خاموشی کے ساتھ ان سارے معاملات کو ڈیل کرنا چاہیے، میرے خلاف 19 کیسز ہیں اور انشا اللہ بہتری ہوگی۔

الیکشن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں انتخابات ہارگیا اور الیکشن میں نے تسلیم بھی کرلیا، جو جیتے ہیں ان سے ہوچھیں۔

ہائی کورٹ ججوں کے خطوط کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ خطوط کو ججز خود بہتر طور پر بحث میں لارہے ہیں، یہ بہت سنگین معاملہ ہے، یہ اہم اور حساس مسئلہ ہے اس پر زیادہ بات نہ کرنا بہتر ہے، حکومت کیا کر رہی مجھے کوئی علم نہیں ہے۔

شیخ رشید نے بتایا کہ میں نہ ٹی وی دیکھا رہا نہ اخبار پڑھ رہا اور نہ ہی ٹویٹ کررہا ہوں، میں بس ریسٹ کررہا ہوں، ریسٹ از دی بیسٹ۔

پس منظر

یاد رہے کہ مئی 2022 میں اسلام آباد میں اختتام پذیر ہونے والے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے تناظر میں ملک بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دفعہ 144 سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر درجنوں مقدمات درج کیے تھے۔

جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں دارالحکومت کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے پر کم از کم 3 مقدمات درج کیے تھے، الزامات میں میٹرو بس اسٹیشنز کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔

عمران خان کے خلاف تھانہ سہالا، لوہی بھیر اور تھانہ بارہ کہو میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔

اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس 68 ہزار پوائنٹس کی بُلند ترین سطح پر

کراچی: سی ٹی ڈی، رینجرز کا مختلف علاقوں میں آپریشن، 5 مشتبہ افراد زیر حراست

پاکستان کیساتھ سیکیورٹی پارٹنرشپ بڑھانے کیلئے کام جاری رکھیں گے، امریکا