پاکستان کیساتھ سیکیورٹی پارٹنرشپ بڑھانے کیلئے کام جاری رکھیں گے، امریکا
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا اور پاکستان کی سیکیورٹی پارٹنرشپ کو بڑھانے کیلئے کام جاری رکھیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران میتھیو ملر نے زور دیا کہ افغانستان کو بھیجی جانے والی بین الاقوامی امداد افغان باشندوں تک پہنچ جائے جنہیں ضرورت ہے۔
پریس بریفنگ کے دوران جب میتھیو ملر سے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے عالمی امن اور علاقائی سلامتی کے اہداف پر امریکا کے ساتھ تعاون کی پیشکش کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ امریکا بھی اس طرح کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم نے یہ پیشکش اس ہفتے کے شروع میں امریکی صدر جو بائیڈن کے ایک دوستانہ خط کا جواب دیتے ہوئے کی تھی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔
ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ہم امریکا اور پاکستان کے درمیان سیکورٹی پارٹنرشپ کو بڑھانے پر کام جاری رکھیں گے، جب ان سے پوچھا گیا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر عسکریت پسند گروپوں سے لڑنے میں امریکا پاکستان کی کس طرح مدد کر سکتا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ہم نے اس پر متعدد بار بات کرچکے ہیں کہ یہ ہماری اولین ترجیح ہے اور رہے گی۔‘
اس دوران ایک صحافی نے سوال کیا کہ امریکا بھارت میں اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کی مذمت کررہا ہے لیکن پاکستان میں ایسے ہی حالات کو نظر انداز کیا۔
جس پر میتھیو ملر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اس سے اتفاق نہیں کروں گا، ہم نے متعدد مواقع پر واضح کیا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ہر ایک کے ساتھ قانون کی حکمرانی کے مطابق سلوک کیا جائے۔
بھارتی انٹیلی جنس آپریٹر کی جانب سے نیویارک میں ایک سکھ وکیل کو قتل کرنے کی مبینہ کوشش کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں میتھیو ملر نے کہاکہ ’سکھ رہنما کے قتل کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں، ہم بھارتی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
افغانستان میں عسکریت پسندوں تک پہنچنے والی اقوام متحدہ کی امداد کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شراکت داروں سے کہتے ہیں یہ یقینی بنایا جائے کہ امداد ان تک پہنچے جنہیں اس کی ضرورت ہے امداد کی فراہمی سے متعلق تشویش ہو تو ہمارے پاس منصوبے اور پروٹوکول موجود ہیں۔