وزیراعظم نے برآمدات میں دگنا اضافے کیلئے 5 سالہ منصوبہ طلب کرلیا
وزیر اعظم شہباز شریف نے معیشت کی بحالی کے لیے ملکی برآمدات دگنی کرنے کی ایک جامع 5 سالہ حکمت عملی بنانے پر زور دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اِس اقدام کا مقصد برآمد کنندگان کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کے ذریعے بااختیار بنانا، کامیاب کاروباری طبقے اور اہم اسٹیک ہولڈرز کی صلاحیتوں سے مستفید ہونا ہے۔
برآمدی شعبے پر مرکوز ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران شہباز شریف نے باہمی تعاون پر مبنی حکمت عملی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے وزارت تجارت سے کہا کہ وہ کامیاب کاروباری طبقے اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے برآمدات کے لیے حکمت عملی وضع کرے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں وزرا جام کمال، رانا تنویر حسین اور ممتاز ای-کامرس انٹرپرینیورز مثلاً ’یوٹوپیا ڈیلز‘ کے سربراہ جبران نیاز، ذیشان شاہ، سلمان احمد اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ای-کامرس سیکٹر میں اُن برآمد کنندگان کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ہدایات جاری کیں جو ملکی مصنوعات کو دنیا میں برآمد کر رہے ہیں اور ’میڈ ان پاکستان‘ برانڈ کو فروغ دے رہے ہیں۔
شہباز شریف نے برآمدات میں اضافے کی مہم میں آئی ٹی، گھریلو سامان، ٹیکسٹائل اور دیگر کلیدی شعبوں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت یقینی بنانے کے لیے ان کی زیادہ سے زیادہ شراکت کی حمایت کی۔
اجلاس میں شرکا کو ایکسپورٹ سیکٹر کی ترقی کے لیے تجاویز اور سفارشات اور اس حوالے سے حکمت عملی سے آگاہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے ان صنعتوں کو فروغ دینے کے حوالے سے سفارشات جمع کرانے پر زور دیا جو ایسی اشیا برآمد کرتی ہیں جو ’گلوبل ویلیو چینز‘ کا حصہ ہیں۔
براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا فروغ اولین ترجیح
غیرملکی سرمایہ کاری پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اور اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو فروغ دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کیا جا سکے۔
اجلاس میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت خلیجی ممالک سے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کی جائے گی، وفاقی وزارتوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے جدت اور تحقیق کے لیے خصوصی سیلز قائم کئے جائیں گے۔
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ ایسے منصوبے جو کہ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی استعداد رکھتے ہیں ان کی فزیبلٹی سٹڈی کرائی جائے اور اس حوالے سے بین الاقوامی شہرت کے حامل ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں، انہوں نے تاکید کی کہ جو منصوبے سرمایہ کاری کے لئے پیش کئے جائیں ان کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
وزیراعظم نے تمام وزارتوں کو خلیجی ممالک کے ساتھ اپنے متعلقہ مفاہمتی یادداشتوں پر پیشرفت کے حوالے سے ان ممالک کے ساتھ اپنے روابط میں مزید بہتری لانے کی بھی ہدایت کی۔
شہباز شریف نے ہدایت دی کہ مظفرگڑھ، لیہ اور جھنگ کے شمسی توانائی کے منصوبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے تمام تر ضروری تقاضے پورے کئے جائیں۔
مزید برآں وزیراعظم کی جانب سے ریکو ڈک سے گوادر بندرگاہ تک ریلوے کنیکٹوٹی کے لئے فزیبلٹی سٹڈی کرانے کا بھی کہا گیا۔
انہوں نے مزید ہدایت دی کہ چنیوٹ آئرن اور منصوبے میں بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں اورتھر کول کی پاور پلانٹس تک رسائی کے لئے ریلوے لائن پر کام شروع کیا جائے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گوادر پورٹ کی ڈریجنگ کا کام مکمل ہو چکا ہے جس کے بعد اب وہاں بڑے بحری جہاز لنگر انداز ہو سکتے ہیں۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ خلیجی ممالک سے توانائی خصوصاً قابل تجدید توانائی ، آئل ریفائننگ، کان کنی، غذائی تحفظ ، بینکنگ اینڈ فنانشل سروسز ، لاجسٹکس ، واٹر سپلائی اور ویسٹ مینجمنٹ کے شعبوں میں کثیر سرمایہ کاری متوقع ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے ایران کے سفیر کی ملاقات
دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف سے ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے ملاقات کی، جس میں ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیا گیا۔
وزیر اعظم نے ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے دوبارہ انتخاب کے بعد مبارکباد کے پیغام اور ٹیلی فون کال پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر اعظم نے ایرانی صدر کے ساتھ اپنی ملاقات کو یاد کیا جب انہوں نے مئی 2023 میں مشترکہ طور پر ایک سرحدی مارکیٹ اور بجلی کی ترسیلی لائن کا افتتاح کیا تھا، دونوں رہنماؤں نے 2022 میں ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی ملاقات کی تھی۔
شہباز شریف نے تجارت، توانائی تعاون، سڑک اور ریل رابطے، ثقافتی تبادلے، انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور سیکیورٹی تعاون کو بڑھانے کے لئے دونوں فریقوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے معاملے پر ایران کی حمایت کو سراہا، ایرانی سفیر نے وزیر اعظم کا استقبال کرنے پر شکریہ ادا کیا اور دو طرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال کا جائزہ پیش کیا۔