چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، وزیراطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت 3سال کرنے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کوئی تجویز فی الحال زیر غور نہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کے عہدے کی میعاد میں توسیع کی نہ تو کوئی تجویز زیر غور ہے اور نہ ہی ایسا کوئی دستاویز دیکھنے میں آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلا وجہ قیاس آرائی پر مبنی معاملات کو چلا دینا مناسب نہیں ہے اور حکومت کے پاس ایسی کوئی تجویز فی الحال زیر غور نہیں ہے اور نہ ہی ایسی کوئی بات ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قیاس آرائیاں اور ایسے معاملات پر تبصرے کرنا ناصرف نامناسب ہے بلکہ اس قطعاً کان نہیں دھرنے چاہئیں۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ اس حوالے سے میڈیا پر کچھ چینلز اور سوشل میڈیا پر بھی مہم چلائی جا رہی ہے، یہ بات بالکل بے بنیاد ہے اور ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں، نہ ہی اس پر کسی بھی سطح پر کوئی بات ہوئی ہے۔
چند چینلز اور سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ حکومت چیف جسٹس کی مدت ملازمت 3سال تک کرنے پر غور کررہی ہے۔
نجی میڈیا پر چلائی گئی رپورٹ کے مطابق موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت تین سال کرنے پر غور کیا جا رہا ہے اور اگر یہ فیصلہ ہو گیا تو آئینی ترمیم لائی جائے گی۔
رپورٹ میں حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت تین سال کرنے کے لیے غور شروع ہو گیا ہے اور اس حوالے سے کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے تاکہ جلد سے جلد آئینی ترمیم لائی جائے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ سینیٹ الیکشن میں دو تہائی اکثریت ملنے کے بعد یہ آئینی ترمیم پیش لائی جائے گی تاکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی مت ملازمت 3سال کردی جائے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ سال ستمبر میں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور ان کی 13ماہ کی مدت ملازمت رواں سال اکتوبر میں مکمل ہوجائے گی۔