پاکستان

ملک بھر سے مزید 9 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

سیوریج کے پانی میں وائرس کی موجودگی کا مطلب ہے کہ علاقے میں ویکسینیشن مہم اپنا ہدف پورا نہیں کر سکی، وزارت صحت

ملک کے چاروں صوبوں سے جمع کیے گئے مزید 9 ماحولیاتی نمونے میں ٹائپ ون پولیو وائرس مثبت پایا گیا ہے، جس سے رواں سال مثبت ٹیسٹ کی تعداد 83 ہو گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ بدین کو ان 30 اضلاع کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جن کے سیوریج کے پانی سے پولیو وائرس ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد میں پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے ضلع بدین سے نمونے میں پولیو وائرس ٹاپ ون کی نشاندہی کی تصدیق کی ہے، جب کہ 6 متاثرہ اضلاع چمن، کراچی ملیر، کراچی جنوبی، کراچی ایسٹ، پشاور اور لاہور سے 8 نمونے مثبت پائے گئے ہیں۔

وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ اس سال پولیو کے 2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

انہوں نے پولیو وائرس کے ہائی ٹرانسمیشن سیزن کے آغاز سے عین قبل ماحولیاتی نمونوں میں تیزی سے اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ درجہ حرارت میں اضافے سے ان بچوں میں نئے کیسز یا انفیکشن کے امکانات بڑھ جائیں گے جن کی قوت مدافعت کمزور ہے یا وہ لوگ جو ویکسین سے محروم رہے یا ان کے والدین نے جان بوجھ کر پولیو ٹیم کو قطرے پلانے سے منع کردیا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اگر سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس پایا جاتا ہے تو نمونہ مثبت سمجھا جاتا ہے، کسی علاقے سے سیوریج کے پانی کا نمونہ اس بات کا تعین کرنے کا بنیادی پیرامیٹر ہے کہ آیا پولیو ویکسینیشن مہم کامیابی سے چل رہی ہے یا نہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’کم درجہ حرارت کی وجہ سے ستمبر سے اپریل تک کم ٹرانسمیشن کے موسم میں پولیو وائرس کم متحرک رہتا ہے، تاہم مئی سے اگست تک یہ زیادہ فعال ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے زیادہ بچے متاثر ہو سکتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی شہر میں پولیو کا کیس لوگوں کے ایک شہر سے دوسرے شہر جانے کی وجہ سے رپورٹ کیا جا سکتا ہے، لیکن سیوریج کے پانی میں وائرس کی موجودگی کا مطلب ہے کہ علاقے میں ویکسینیشن مہم اپنا ہدف پورا نہیں کر سکی، سیوریج کے پانی میں وائرس کی موجودگی سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مقامی بچوں کی قوت مدافعت میں کمی آئی ہے اور ان میں بیماری لگنے کا خطرہ ہے۔

پاکستان پولیو پروگرام نے اس سال پہلے ہی ملک گیر پولیو کے خاتمے کی 2 مہم چلائی ہیں، جن میں سے ہر 2 مہم میں پانچ سال سے کم عمر کے 43 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ چمن اور سکھر سمیت 26 اضلاع میں بچوں کی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے وباء سے بچاؤ کی مہم جاری ہے، اپریل اور آنے والے مہینوں کے لیے ایک اور مہم کا آغاز کیا جائے گا۔

عیدالفطر سے قبل پیٹرول کی قیمت 290 روپے فی لیٹر تک پہنچنے کا امکان

امریکا نے اسرائیل کو اربوں ڈالر کے بم اور لڑاکا طیارے بھیجنے کی منظوری دے دی

بابر اعظم کا پی سی بی سے تمام فارمیٹ کی کپتانی دینے کا مطالبہ