اروند کیجریوال کی گرفتاری پر امریکا کا تبصرہ، بھارت نے امریکی سفارت کار کو طلب کر لیا
بھارت کے دارالحکومت دہلی کے وزیر اعلیٰ اور نامور اپوزیشن لیڈر اروند کیجریوال کی گرفتاری پر امریکا کی جانب سے اظہارِ تشویش کرنے پر بھارت نے سینئر امریکی سفارت کار گلوریا بربینا کو طلب کرلیا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ گزشتہ ہفتے گرفتار ہونے والے اروند کیجریوال کے لیے ’منصفانہ، شفاف اور بروقت قانونی عمل‘ کو یقینی بنائے۔
امریکا نے مزید کہا کہ وہ اروند کیجریوال کی گرفتاری کی گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ منصفانہ قانونی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔
بعدازاں بھارت نے امریکا کے اس تبصرے سخت اعتراض کرتے ہوئے امریکی سفارت کار کو طلب کرلیا۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم اس ریمارکس پر سخت اعتراض کرتے ہیں، سفارت کاری میں ریاستوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ دوسروں کی خودمختاری اور اندرونی معاملات کا احترام کریں۔‘
اس سے قبل جرمنی نے بھارت میں 19 اپریل سے شروع ہونے والے انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے مخالف اپوزیشن اتحاد کے اہم رہنما اروند کیجریوال کی گرفتاری پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا، بھارت کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اس نے ہفتے کے روز جرمنی کے نائب سفیر کو بھی طلب کیا تھا۔
اروند کیجریوال، جن کی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) دہلی اور شمالی ریاست پنجاب میں حکومت ہے، کو گزشتہ ہفتے فیڈرل فنانشل کرائم ایجنسی نے بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
وفاقی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی نے ان کی گرفتاری پر سیاسی مداخلت کے الزامات کی تردید کردی ہے۔
بھارت کے وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا کہ ’بھارت کے قانونی عمل ایک آزاد عدلیہ پر مبنی ہیں جو معروضی اور بروقت نتائج کے لیے پرعزم ہے، ایسے الزامات لگانا غیر ضروری ہے۔‘