پی ٹی آئی کا ہائیکورٹ ججز کے خط کے معاملے پر اوپن کورٹ سماعت کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھ گئے خط کے معاملے پر اوپن کورٹ سماعت کا مطالبہ کردیا۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے خط میں مداخلت سے آگاہ کیا، ہائی کورٹ کے 6 ججز دباؤ سے متاثر ہوئے، ججز کو پریشر میں لانے کا ایک ہی مقصد تھا جو ججز نے خط میں لکھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ججز نے خط میں لکھا کہ سیاسی مقدمات میں مداخلت کی گئی، عمران خان کے خلاف جتنے کیسز کے فیصلے آئے وہ اس خط کے بعد ختم ہوگئے، خط کے بعد عمران خان کے خلاف مقدمات کی کوئی حیثیت نہیں رہی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان فیصلوں کو کالعدم قرار دیا جائے اور عمران خان کی فوری رہائی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایک جج نے کہا انہیں نہیں معلوم کہ ان کے بچے کہاں ہیں، ایک جج نے کہا ان کے بیٹے کا ولیمہ مؤخر کرادیا گیا۔
بیرسٹر گوہر نے مطالبہ کیا کہ جن ججز نے خط لکھا ان کی اور اہلخانہ کی حفاظت کی جائے، ایسا نہ ہو کہ کمشنر راولپنڈی کی طرح ان کی فیملی بھی کسی کو نظر نہ آئے، سپریم کورٹ اس معاملے پر اوپن کورٹ سماعت کرے، معاملے پر کارروائی نہ ہوئی تو عوام کا عدلیہ سے اعتماد سے اٹھ جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، ہمارے لیے ہر جج اہم اور قابل احترام ہے، وکلا سے التجا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے ایک ہوجائیں، آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ پی ٹی آئی کا ہر کارکن آپ کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملے پر لارجر بینچ آج ہی تشکیل دیا جائے اور اس خط کو عوام کے سامنے لا کر کل سے سپریم کورٹ اس پر سماعت شروع کرے۔
اس موقع پر بیرسٹر گوہر کے ہمراہ موجود رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب نے کہا کہ ججز کا خط ملک کے انتظامی امور کے خلاف چارج شیٹ ہے، ملک کا نظام بےنقاب ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس خط میں واضح طور پر لکھا ہے کہ نشانہ صرف ایک شخص تھا جس کا نام قیدی نمبر 804 وزیراعظم عمران خان ہے، انٹیلی جنس ایجنسیز کی جانب سے ججز پر دباؤ ڈالا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ اور سپریم جوڈیشل کونسل سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا اقدمات اٹھائیں اور آئین و قانون کی پاسداری یقینی بنائیں۔