دنیا

جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ۔ ایٹمی جنگ کے خدشات میں اضافہ

برطانوی تھنک ٹینک نے زور دیا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کو تنازعات کے دوران کسی مہلک غلط فہمی سے بچنے کےلیے بات چیت کو جاری رکھنا چاہئیے۔

لندن: انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز (آئی آئی ایس ایس) نے کل بروز جمعرات 12 ستمبر کو جاری کی جانے والی اپنی ایک رپوٹ میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں جاری اسلحے کی دوڑ اور پاکستان میں موجودہ صورتحال کے ساتھ نیوکلیئر ہتھیاروں کی موجود گی سے یہ خدشات بڑھتے جارہے ہیں کہ کوئی تصادم نیوکلیئر جنگ میں تبدیل نہ ہوجائے۔

دنیا کے پانچویں بڑے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کا مالک برطانیہ نے مبینہ طور پر پاکستان کو خود سے اس درجے میں آگے بڑھتا دیکھ کر ہندوستان اور پاکستان پر زور دیا ہے  کہ وہ تنازعات کے دوران کسی بھی مہلک غلط فہمی سے بچنے کے لیے اپنے روابط کو بہتر بنائیں۔

مذکورہ تھنک ٹینک نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے نیوکلیئیر ہتھیاروں کے حوالے سے پاکستان کی پیش رفت کا حوالہ دیتے ہوئے تشویش کی ایک خاص وجہ قرار دیا، یہ پیشرفت اس نظریے کے تحت کی جارہی ہے کہ ہندوستان کے روایتی بکتربند کو پاکستانی سرحد پار کرنے سے قبل ہی روکا جاسکے۔

آئی آئی ایس ایس کے سالانہ اسٹریٹیجک سروے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کی جوہری استعداد میں مسلسل توسیع اور جنوبی ایشیا میں جوہری اسلحے کی تیز ہوتی ہوئی دوڑ شدید تشویش کا باعث بن رہی ہے۔

اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کا ممکنہ تعارف ایک ایسے ملک کی حیثیت سے کرایا جاتا ہے جہاں جوہری ہتھیاروں کی استعدادمیں اضافہ ہوا ہے، جہاں کسی تصادم کے پھوٹ پڑنے  کی صورت میں  شاید یہ ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں ۔

ماضی میں انڈیا اور پاکستان دونوں ہی مغربی تشویش کا جواب یہ کہہ کردیتے تھے کہ ان کے جوہری ذخائر صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہیں۔

انڈیا نے 2005ء میں امریکا کے ساتھ ایک جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے بعد سے اس کو جوہری ہتھیاروں کی حامل ریاست تسلیم کیا گیا۔

میدان جنگ میں اس وقت مختصر فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیار کے استعمال کا خدشہ خاص طور پر بڑھ سکتا ہے، جب اگر فوجی جرنلوں کو یہ احساس ہو کہ قوت کا استعمال دشمن کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنے کے لیے ضروری ہوگیا ہے۔

یہ حقیقت واضح ہے کہ اس ملک کو بھی شدید تابکاری اور اس کے سبب ہونے والی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا، جو نیوکلیئر ہتھیار کے استعمال کی پہل کرے گا، چنانچہ یہی بنیادی وجہ تھی کہ سرد جنگ کے دوران  نیٹو ممالک نے سووئیت یونین کے پیشگی حملے سے بچنے کے لیے ایک حملہ آور فوج تعینات کررکھی تھی۔

آئی آئی ایس ایس نے اپنی سالانہ رپورٹ کے ایک مضمون ٘میں بیان کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ غیر معمولی اہمیت کر گئی ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان کے وہ حصے جو گنجان آباد ہیں اور زراعت کا مرکز ہیں ایک جوہری بنجر زمین میں تبدیل ہوسکتے ہیں۔

آئی آئی ایس ایس نے روابط کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان نے 2007ء سے اب تک جوہری خطرے کو کم کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات نہیں کیے ہیں۔

جس طرح سرد جنگ کے دوران امریکا اور سوئیت یونین کے درمیان مضبوط رابطے موجود تھے، اس کے برعکس پاکستان اور ہندوستان کے فوجی سربراہوں کے درمیان 1949ء کے بعد کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

انڈیا اور پاکستان دونوں ہی نے 1998ء میں جوہری تجربات کا عام اعلان کیا تھا۔