شانگلہ: بشام کے مقام پر گاڑی پر خودکش حملہ، 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک
خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پر گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹرز’ کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں 5 چینی باشندوں کے علاوہ اُن کا ایک مقامی ڈرائیور بھی شامل ہے۔
ریجنل پولیس چیف محمد علی گنڈاپور نے غیرملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی چینی انجینئرز کے قافلے سے ٹکرا دی جو اسلام آباد سے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے داسو میں اپنے کیمپ کی جانب جا رہے تھے۔
محمد علی گنڈاپور نے مزید بتایا کہ خودکش دھماکے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں کے علاوہ اُن کا ایک پاکستانی ڈرائیور بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
ریسکیو 1122 بشام کے اسٹیشن ہیڈ شیراز خان نے ڈان کو بتایا کہ خودکش دھماکے کے بعد بس کھائی میں گر گئی اور اس میں آگ لگ گئی، تاہم ان کی ٹیم نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا ہے اور اب لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
اسٹیشن ہاؤس افسر بشام بخت ظاہر نے ڈان کو بتایا کہ یہ ایک خودکش دھماکا تھا اور وہ شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور جائے وقوع پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
خیبرپختونخوا پولیس جائے و قوع پر پہنچ چکی ہے اور ریلیف آپریشن شروع کردیا۔
مریم نواز کا اظہار مذمت
وزیراعلیٰ مریم نواز نے بشام میں ہونے والے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے حادثے میں ہونے والی اموات پر اظہار افسوس کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین سے آنے والے بھائیوں پر حملہ انتہائی تکلیف دہ امر ہے، دکھ کی گھڑی میں چینی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔
اس کے علاوہ وزیر اعلٰی گلگت بلتستان نے بھی بشام میں دہشت گردی واقعے کی مذمت کردی، انہوں نے کہا کہ خودکش حملے میں بےگناہ جانوں کی ضیاع پر دکھ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ داسو میں ایک بڑا ڈیم واقع ہے، اس علاقے پر ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے حملے ہوتے رہے ہیں، 2021 میں ایک بس میں ہونے والے دھماکے میں 9 چینی شہریوں سمیت 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دہشت گردی میں اضافہ
واضح رہے کہ 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ختم کیے جانے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ دیکھا گیا ہے ملک میں 2 سال کے دوران دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے۔
جنوری میں وزارت داخلہ نے مئی 2022 سے اگست 2023 تک ملک میں دہشت گردی کے ہونے والے واقعات کی تحریری تفصیلات سینیٹ میں پیش کیں جن کے مطابق ملک میں 2 سال کے دوران دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے، اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے 593 اور 263 شہری شہید ہوئے۔
مزید بتایا گیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 1365 اہلکار اور 773 دیگر افراد زخمی ہوئے۔
وزارت داخلہ کی جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں دہشت گردی کے 736 واقعات ہوئے، جس کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کے 227 اہلکار اور 97 دیگر شہید ہوئے، جبکہ 520 اہلکاروں کے علاوہ 401 دیگر افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق یکم اگست 2023 میں ملک میں دہشت گردی کے 824 واقعات ہوئے، جس میں سیکیورٹی فورسز کے 366 اہلکار اور 166 دیگر افراد شہید ہوئے، جبکہ 845 اہلکار اور 372 دیگر افراد زخمی ہوئے۔