دنیا

امریکا نے تعاون نہ کیا تو اکیلے ہی رفح میں زمینی کارروائی کریں گے، نیتن یاہو

اگر اسرائیل نے رفح میں زمینی کارروائی پر عمل کیا تو وہ عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو سکتا ہے، امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کا انتباہ

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے عالمی تنہائی کے امریکی انتباہ کو مسترد کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر رفح میں کارروائی کے منصوبے پر عملدرآمد کا اعلان کیا اور کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم اکیلے بھی یہ کام کریں گے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے نیتن یاہو سے ملاقات کی جس میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر نیتن یاہو کو رفح میں زمینی کارروائی کے منصوبے سے باز رہنے کا مشورہ دیا۔

بلنکن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہر رفح پر زمینی کارروائی کے منصوبے پر عمل کیا تو وہ عالمی سطح پر مزید تنہائی کا شکار ہو سکتا ہے۔

بلنکن نے تل ابیب میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم حماس کو شکست دینے کے اسرائیلی مقاصد میں ان کے ساتھ ہیں لیکن رفح میں ایک بڑا فوجی زمینی آپریشن اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔

بلنکن نے مزید کہا کہ اس سے بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکت کا خطرہ ہے، اس سے مزید تباہی پھیلنے کا خطرہ ہے، اس سے اسرائیل کی عالمی سطح پر تنہائی میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس کی طویل مدتی سلامتی اور استحکام بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

اس اتنباہ کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم رفح میں زمینی کارروائی پر مصر ہیں۔

نیتن یاہو نے کہا کہ اگر واشنگٹن رفح میں زمینی کارروائی کی مخالفت کرتا رہا تو اسرائیل اکیلا ہی یہ کارروائی کرے گا جہاں غزہ کے مذکورہ حصے میں اس وقت دس لاکھ سے زائد باشندے عارضی پناہ گاہوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ میں نے بلنکن کو بتایا کہ ہم حماس کے خلاف جنگ میں امریکی حمایت کو سراہتے ہیں اور ہم تسلیم کرتے ہیں ہمیں شہریوں کا تحفظ یقنی بنانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے بلنکن یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس رفح میں جانے اور وہاں کی باقی بٹالین کو ختم کیے بغیر حماس کو شکست دینے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے اور میں نے ان سے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہم یہ کام امریکا کے تعاون سے کریں گے لیکن اگر ضرورت پڑی تو ہم اکیلے ہی یہ کام کریں گے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ رفح حماس کا آخری گڑھ ہے اور ان کے پاس زمینی کارروائی سے قبل قبل شہریوں کو وہاں سے نکالنے کا منصوبہ بھی ہے۔

دوسری جانب امریکا کا کہنا ہے کہ رفح میں زمینی حملہ ایک غلطی ہوگی اور وہاں موجود شہریوں کو اس کارروائی کے نتیجے میں ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

امریکا، اسرائیل کا سب سے قریبی اتحادی ہے جو اسے ہر سال اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرتا ہے اور اسرائیلی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی سفارتی طاقت کا مسلسل استعمال کرتا رہا ہے۔