دنیا

قندھار حملہ: پاکستان کا افغانستان سے دہشتگردی سے ’مشترکہ تشویش‘ کے طور پر نمٹنے پر زور

پاکستان کے عوام اور حکومت سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، دفتر خارجہ
|

پاکستان نے افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ قندھار میں ہونے والے حملے کے بعد ’اجتماعی کوششوں‘ کے ذریعے دہشت گردی کے مسئلے سے ’مشترکہ تشویش‘ کے طور پر نمٹے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں قندھار میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان، دہشت گردی کی اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں سخت مذمت کا اعادہ کرتا ہے۔‘

دفتر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ ’دہشت گردی ایک مشترکہ تشویش ہے جسے دونوں ممالک کو اجتماعی کوششوں کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے شہر اور ملک پر حکومت کرنے والے طالبان حکام کا مرکز سمجھے جانے والے قندھار میں خودکش بم دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔

فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا، اور چونکہ 11 مارچ کو رمضان کے مقدس مہینے کے آغاز کے بعد سے ملک بھر میں متعدد دھماکوں کی اطلاع سامنے آئی ہے، طالبان حکام کی جانب سے چند ہی کی تصدیق کی گئی ہے۔

دفتر خارجہ نے جمعرات کو پاکستان کی افغانستان کے ساتھ دہشت گردی کے مسئلے کو بات چیت اور تعاون کے ذریعے حل کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا تھا۔