صحت

گرمی میں کام کرنے سے مردہ بچے کی پیدائش کا خطرہ دُگنا ہوجاتا ہے، تحقیق میں انکشاف

بھارت میں کی گئی حالیہ تحقیق کے نتائج تشویشناک ہیں، ان نتائج کے صرف بھارت ہی نہیں بلکہ پڑوسی ممالک پر بھی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، سائنسدان

بھارت میں حال میں کی گئی نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ شدید گرمی میں کام کرنا حاملہ خواتین میں مردہ بچے کی پیداش اور اسقاط حمل کا خطرہ دگنا بڑھ سکتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ حاملہ ہونے والی ماؤں کے لیے خطرات پہلے سے کئی زیادہ ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ گرم موسم نہ صرف مرطوب علاقوں یعنی ’ٹراپیکل‘ خطے میں رہنے والی خواتین کے لیے ہی نہیں بلکہ برطانیہ جیسے ممالک کے لیے بھی خطرے کا باعث ہے۔

بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کی 800 حاملہ خواتین نے اس تحقیق میں حصہ لیا، جس کا آغاز 2017 میں سری رام چندر انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نے چنئی میں کیا تھا۔

جن حاملہ خواتین نے حصہ لیا ان میں سے تقریباً نصف خواتین ایسے کھلے علاقوں میں کام کرتی تھیں جہاں انہیں شدید گرمی کا سامنا رہتا تھا، جیسے کہ زراعت، اینٹوں کے بھٹوں کا کام شامل تھا، جبکہ دیگر خواتین بند کمروں میں کام کرتی تھیں جہاں انہیں سورج کا براہ راست سامنا نہیں رہتا تھا، جیسے کہ اسکول اور ہسپتال وغیرہ شامل ہے۔

انسانی جسم کے لیے کتنے درجے کی گرمی ان کےلیے نقصان دہ ہے اس حوالے سے اب تک کوئی مقررہ اصول واضح نہیں ہے۔

اس تحقیق میں حصہ لینے والے سائنسدانوں میں سے ایک پروفیسر جین ہرسٹ کا کہنا ہے کہ ’گرمی کا اس بات سے تعلق ہے کہ آپ کس چیز کے عادی ہیں اور آپ کا جسم کس کام یا ماحول کا عادی ہے۔‘

پروفیسر ہرسٹ کے مطابق تحقیق میں حصہ لینے والی حاملہ خواتین کو براہ راست موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا ہے۔

اس صدی کے آخر تک زمین کے اوسط درجہ حرارت میں تقریباً 3 ڈگری کا اضافے کا امکان ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ایک سنگین خطرہ ہے، بالخصوص حاملہ خواتین کو انتہائی سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

حاملہ خواتین گرمی میں صحت کا خیال کیسے رکھیں؟

ماضی کی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہیٹ ویو کے دوران قبل از وقت پیدائش اور مردہ بچے کی پیدائش کے امکانات میں تقریباً 15 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے تاہم یہ تحقیق بنیادی طور پر امریکا اور آسٹریلیا جیسے امیر ممالک میں کی گئی تھی۔

پروفیسر ہرسٹ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بھارت میں کی گئی حالیہ تحقیق کے نتائج تشویشناک ہیں، ان نتائج کے صرف بھارت ہی نہیں بلکہ پڑوسی ممالک پر بھی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق گرمی میں کام کرنے والی حاملہ خواتین کے لیے فی الحال کوئی سرکاری بین الاقوامی رہنمائی نہیں ہے۔

پروفیسر ہرسٹ پُر امید ہیں کہ یہ تحقیق موجودہ گائیڈلائنز میں تبدیلی لائے گی، اس دوران وہ کہتی ہیں کہ گرمی میں کام کرنے والی حاملہ خواتین اپنے آپ کو اس طرح محفوظ رکھ سکتی ہیں:

1۔ گرمی میں طویل گھنٹوں تک رہنے سے گریز کریں۔

2۔ اگر گرم دنوں میں باہر کام کر رہے ہوں تو وقفے وقفے سے سایہ دار جگہوں میں بیٹھیں۔

3۔ دن کے گرم ترین اوقات میں ورزش کرنے یا دھوپ میں نہانے سے گریز کریں۔

4۔ زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں

کیمبرج یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ بھارت دنیا کے پہلے ممالک میں شامل ہوگا جہاں درجہ حرارت میں اضافہ ہوسکتا ہے جو صحت مند افراد کے لیے بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

شدید گرم موسم حاملہ خواتین اور نومولود پر کیسے اثرانداز ہورہا ہے؟

رمضان میں اسلام قبول کیا اسلیے یہ مقدس ماہ میرے دل کے قریب ہے، بھارتی اداکار

خوش رہنے کا عالمی دن: دنیا میں زیادہ خوش رہنے والے ممالک کی فہرست جاری