ملک کے 6 اضلاع سے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
ملک بھر کے 6 اضلاع سے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق 21 فروری سے 27 فروری کے درمیان کوئٹہ، چمن، اور پشاور سے لیے گئے سیوریج کے پانی کے 2،2 نمونوں اور کراچی کے ضلع کورنگی، ضلع جنوبی اور بلوچستان کے ضلع مستونگ سے لیے گئے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا۔
قومی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں رواں سال مثبت ماحولیاتی نمونوں کی تعداد 65 ہوگئی ہے، تمام مثبت نمونوں میں پائے گئے وائرس کا تعلق وائے بی تھری اے کلسٹر سے ہے۔
قومی ادارہ صحت نے کہا کہ وائے بی تھری اے کلسٹر 2021 میں پاکستان میں ختم ہو گیا تھا اور جنوری 2023 میں سرحد پار سے ملک میں واپس آیا تھا، اس وقت سے یہ کلسٹر 150 سے زائد ماحولیاتی نمونوں اور 5 کیسز میں پایا گیا ہے۔
ایک بیان میں وفاقی سیکریٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ پولیو وائرس کی موجودگی ہر بچے کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بیماری 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو نشانہ بناتی ہے خاص طور پر ایسے بچے جن کی قوت مدافعت غذائی قلت، بیماری یا پولیو اور دیگر بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکوں کا کورس نامکمل ہونے کی وجہ سے کمزور ہو کیونکہ وہ پولیو انفیکشن سے لڑ نہیں پاتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیو پروگرام والدین پر زور دیتے ہیں کہ اس موذی مرض کے خطرے کو سمجھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچے پولیو سے بچاؤ کے قطرے متعدد بار لازمی پیئں۔
انہوں نے کہا کہ یہ 6 اضلاع جنوری اور فروری کی ملک گیر پولیو مہم میں شامل تھے جس میں 4 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین دی گئی تھی، ان علاقوں میں اگلی پولیو مہم اپریل میں منعقد ہوگی۔