نائجر کا امریکا کے ساتھ فوجی معاہدہ فوری ختم کرنے کا اعلان
نائجر نے امریکا کے ساتھ اپنے فوجی تعاون کے معاہدے فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا جب کہ سینئر امریکی وفد نائجر سے ایک روز قبل ہی روانہ ہوا، امریکی وفد کے دورے کا مقصد صدر کو معزول کرکے روس کے قریب آنے والے فوجی حکمران کے ساتھ فوجی تعاون معاہدے کی تجدید تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے نائجر کے اندر امریکی محکمہ دفاع کے فوجی اور سویلین ملازمین کی موجودگی سے متعلق معاہدے کو فوری طور پر غلط قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت کا یہ بیان قومی ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ واشنگٹن اس بیان سے آگاہ تھا اور یہ قابض حکمران کی سمت سے متعلق ہمارے خدشات کے بارے میں بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے۔
میتھو ملر نے کہا کہ امریکا ابھی بھی فوجی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے اور ضروری اپ ڈیٹ فراہم کرے گا، پینٹاگون نے بھی اے ایف پی کو ایسا ہی بیان جاری کیا۔
نائیجر میں اب بھی 100 ملین ڈالر کی لاگت سے بنائے گئے صحرائی ڈرون اڈے پر تقریباً امریکا کے ایک ہزار فوجی تعینات ہے۔
جولائی 2023 کی بغاوت کے بعد سے وہاں نقل و حرکت محدود ہے اور واشنگٹن نے حکومتی امداد روک دی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک سال قبل نائیجر کا غیر معمولی دورہ کیا تھا، دورے کا مقصد جہادیوں کے خلاف مغربی ممالک کی سیکورٹی اقدمات میں مضبوط اتحادی صدر محمد بازوم کی حمایت کرنا تھا، اس دورے کے صرف 4 ماہ بعد ہی فوج نے انہیں معزول کر کے گھر میں نظر بند کر دیا تھا۔
فوجی حکمران نے سابق نوآبادیاتی طاقت فرانس کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا اور تقریباً ایک دہائی سے موجود فرانسیسی فوجوں کو انخلا پر مجبور کیا، نائجر فوج نے ماضی میں امریکا کے ساتھ مل کر کام کیا لیکن موجودہ حکمران نے روس کے ساتھ تعاون کی کوشش کی ہے۔