دنیا

آئس لینڈ: آتش فشاں میں خوفناک دھماکے، ایمرجنسی نافذ

آتش فشاں پھٹنے کے بعد ہر طرف راکھ پھیل گئی جس کے بعد جزیرے کو خالی کروا لیا گیا ہے۔

خوفناک آتش فشاں پھٹنے کے باعث جنوبی آئس لینڈ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، گزشتہ سال دسمبر کے بعد سے آتش فشاں پھٹنے کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق آتش فشاں کا یہ مقام ملک کے ریکجینس کے قریب ہے، لاوے کے تیزی سے اخراج کے باعث جزیرے کے نزدیک قصبے گرنڈاوک اور مشہور سیاحتی مقام بلیو لگون سے لوگوں کا انخلا کروا لیا گیا۔

خیال کیا جارہا ہے کہ اس آتش فشاں میں ہونے والے دھماکوں کی شدت اب تک کی سب سے زیادہ ہے، مقامی میڈیا کے مطابق لاوا خالی کرائے گئے قصبے کے قریب تک پہنچ گیا ہے۔

آتش فشاں پھٹنے کے بعد ہر طرف راکھ پھیل گئی جس کے بعد جزیرے کو خالی کروا لیا گیا ہے۔

آئس لینڈ کی سول ڈیفنس سروس کے مطابق آتش فشاں میں دھماکوں کا آغاز ہفتہ کو مقامی وقت کے مطابق شام 8 بجے ہوا۔

آتش فشاں پھٹنے کی ویڈیوز میں دھوئیں کے بادلوں اور چمکتے ہوئے میگما کو زمین پر بہتےدکھایا گیا ہے۔

ناروے کی موسمیاتی ایجنسی کے قدرتی آفات کے ماہر اینار بیسی گیسٹسن نے بتایا کہ اگر لاوا سمندری پانی سے ٹکراتا ہے تو خطرناک گیسیں اور چھوٹے دھماکے ہو سکتے ہیں۔

یہ خدشات ہیں کہ سڑک کے ساتھ فائبر آپٹک کیبلز کو نقصان پہنچ سکتا ہے، جس سے فون اور انٹرنیٹ میں خلل پڑ سکتا ہے۔

ہفتے کے روز دھماکے کے وقت علاقے میں 500-600 کے درمیان لوگ موجود تھے۔

2021 کے بعد سے آتش فشاں میں یہ ساتواں واقعہ ہے، اور سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ علاقہ ایک نئے آتش فشاں دور میں داخل ہو رہا ہے جو کئی دہائیوں یا صدیوں تک جاری رہ سکتا ہے۔

ملتان سلطانز کی کوچ ایلکس ہارٹلی کا رمضان میں روزے رکھنے کا انکشاف

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات، باہمی تعاون پر زور

بیرونِ ملک جانے کی اجازت ملنے پر ملیکہ بخاری کا مریم نواز سے اظہارِ تشکر