پاکستان

بیرونِ ملک جانے کی اجازت ملنے پر ملیکہ بخاری کا مریم نواز سے اظہارِ تشکر

وزیراعلیٰ پنجاب نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ وہ ملیکہ بخاری کو بہن کی عیادت کی خاطر بیرون ملک جانے کے لیے متعلقہ حکام سے بات کریں گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکی معاونت سے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رکن قومی اسمبلی ملیکہ بخاری کو بہن کی عیادت کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق ملیکہ بخاری نے گزشتہ روز سوشل میڈیا پر اپنی بیمار بہن سے ملاقات کے لیے ریاستِ پاکستان اور وزیراعظم شہباز شریف سے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی اپیل کی تھی۔

ملیکہ بخاری نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ انہوں نے آسٹریلیا اپنی بیمار بڑی بہن سے ملنے جانا ہے تاہم گزشتہ ایک سال سے ان کا نام نو فلائی لسٹ میں ہے۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا تھا کہ ان کی بڑی بہن وینٹیلیٹر پر ہیں اور وہ زندگی کی جنگ لڑ رہی ہیں اور ان کے پاس صرف 24 گھنٹے کا وقت ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اُن کی پوسٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملیکہ بخاری کو باہر بھجوانے کے لیے متعلقہ حکام سے بات کریں گی۔

بعدازاں ملیکہ بخاری نے بیرون ملک جانے کی اجازت کے لیے مدد کرنے پر رہنما مسلم لیگ (ن) مریم نواز کا شکریہ ادا کیا۔

ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ آپ کی بروقت مداخلت کا شکریہ، مجھے اطلاع دی گئی ہے کہ میرا نام نو فلائی لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔

دریں اثنا رہنما مسلم لیگ (ن) حنا پرویز بٹ نے ملیکہ بخاری کو بیرون ملک سفر کی اجازت ملنے پر مریم نواز کے لیے تعریفی پوسٹ کی تو ملیکہ بخاری نے اس پر سخت ردعمل دیا۔

انہوں نے لکھا کہ مجھے ایک سال سے غیر قانونی طور پر ’نو فلائی لسٹ‘ میں رکھا گیا تھا، سیکڑوں بےگناہ لوگ جنہوں نے کوئی جرم نہیں کیا وہ اب بھی اس لسٹ میں شامل ہیں اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت کو محدود کردیا گیا ہے۔

ملیکہ بخاری نے بتایا کہ میری بہن کوما میں ہے اور انہیں برین ہیمرج ہوا ہے، وہ وینٹی لیٹر پر اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہی ہیں، مریم نواز کی مداخلت پر میں نے باوقار انداز میں جواب دیا ہے۔

انہوں نے درخواست کی کہ برائے مہربانی میری بہن کو آخری بار دیکھنے کے لیے میرے سفر کرنے کے جائز حق کو اپنی سوشل میڈیا مہم کے لیے استعمال کرنا بند کر دیں، میرے درد کو اپنی مہم کے طور پر استعمال کرنا بند کریں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا، عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

9 مئی واقعے اور گرفتاریاں عمل میں آنے کے بعد ملیکہ بخاری سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں نے پارٹی سے راہیں جدا کرلی تھیں۔

بھارت ’افغان پراکسیز‘ کے ذریعے کالعدم ٹی ٹی پی کی فنڈنگ کر رہا ہے، پاکستانی سفیر

پشاور زلمی پی ایس ایل9 سے باہر، اسلام آباد یونائیٹڈ نے فائنل میں جگہ بنا لی

غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری، مزید 64 فلسطینی شہید