کھیل

دونیہ ابو طالب اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی سعودی خاتون ایتھلیٹ بن گئیں

ایشیائی کوالیفائنگ راؤنڈز میں کامیابی کی بدولت دونیہ نے پیرس میں ہونے والے اولمپکس کے لیے براہ راست کوالیفائی کر لیا۔

تائی کوانڈو ایتھلیٹ دونیہ ابو طالب نے نئی تاریخ رقم کردی اور وہ اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی سعودی خاتون ایتھلیٹ بن گئیں۔

عرب میڈیا کے مطابق تائیکوانڈو ٹیم کی رکن دونیہ ابو طالب باضابطہ طور پر اولمپکس کے لیے براہ راست کوالیفائی کرنے والی پہلی سعودی خاتون کھلاڑی بن گئی ہیں۔

انہوں نے اولمپک گیمز کے لیے ایشیائی کوالیفائنگ راؤنڈز میں کامیابی حاصل کی۔

ان کی اس کامیابی پر امریکا میں سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بندر ال سعود نے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر شیئر کیا اور تصدیق کی کہ دونیہ اس سال پیرس میں ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں شرکت کریں گی۔

سعودی عرب کے وزیر کھیل اور اولمپکس کمیٹی کے صدر شہزاد عبدالعزیز بن ترکی الفیصل نے بھی اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے پر 27سالہ دونیہ کو مبارکباد پیش کی۔

8سال کی عمر میں تائی کوانڈو شروع کرنے والی دونیہ ابو طالب کو پیشہ ورانہ کھیلوں میں آنے کے لیے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور 13سال کی عمر میں انہیں لڑکوں کے ساتھ ٹریننگ کرنے سے منع کردیا گیا تھا۔

اس کے بعد ان کے بھائی کے کوچ نے ان کی حوصلہ افزائی کی جس کی بدولت انہوں نے کامیابی کی جانب سفر جاری رکھا اور 2015 میں سعودی تائی کوانڈو فیڈریشن کا حصہ بننے کے بعد 2016 میں اردن میں ہونے والی ورلڈ تائی کوانڈو کلب چیمپیئن شپ میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔

انہوں نے 2022 میں ہونے والی عرب تائی کوانڈو چیمپیئن شپ میں بھی سونے کا تمغہ جیتا تھا۔

اولمپکس 2024 کی میزبانی اس سال فرانس کا شہر پیرس کرے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں وژن 2030 کے تحت اپنے نوجوانوں کے لیے کھیلوں میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے جن میں خواتین اور لڑکیوں کو خاصی اہمیت دی جارہی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت سعودی عرب میں 3 لاکھ 30 ہزار رجسٹرڈ خواتین ایتھلیٹس ہیں۔

ایک اندازے مطابق 2021 کے بعد سعودی عرب میں خواتین پیشہ ورانہ ایتھلیٹس اور کھلاڑیوں کی تعداد میں 195فیصد اضافہ ہوا ہے۔