بلوچستان، خیبرپختونخوا کیلئے 7.87 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے منظور
سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں توانائی اور پانی کی فراہمی کے 2 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی، جن کی کُل تخمینہ لاگت 7 ارب 87 کروڑ روپے ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موجودہ مالیاتی قوانین کے تحت سی ڈی ڈبلیو پی کو ساڑھے 7 ارب روپے تک کی لاگت کے منصوبوں کی منظوری خود دینے کا اختیار حاصل ہے جبکہ زیادہ تخمینہ لاگت کے منصوبے سی ڈی ڈبلیو پی کی سفارشات پر تکنیکی بنیادوں پر کلیئرنس کے بعد قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے منظور کیے جاتے ہیں۔
توانائی کے شعبے میں 4 ارب 54 کروڑ روپے کی نظرثانی شدہ لاگت سے جیوانی سے گوادر تک 94 کلومیٹر طویل 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی دوسری سرکٹ اسٹرنگ کے ساتھ 28 کلومیٹر طویل 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن بچھانے کے منصوبے کی منظوری دی گئی ہے، اس منصوبے کا مقصد ایران سے درآمد بجلی کی کسی رکاوٹ کے بغیر ترسیل ممکن بنانا ہے۔
وفاقی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے ذریعے فنانس کیے جانے والے اس منصوبے کا مقصد تمام کیٹیگریز کے صارفین کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی اور مجموعی طور پر پاور سیکٹر کی تجارتی عملداری کو بہتر بنانا ہے۔
یہ منصوبہ کوئٹہ الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (کیسکو) کی معاونت کرے گا، جسے بھاری سسٹم لاسز اور کم وصولیوں جیسے مسائل کا سامنا ہے، یہ منصوبہ فالٹ فری ہائی وولٹیج سسٹم کے ذریعے کم سے کم لائن لاسز اور اخراجات کی صورت میں کیسکو کو معاونت فراہم کرے گا، مجوزہ منصوبے میں گرڈ اسٹیشنز کی تعمیر شامل ہے۔
منصوبے میں متعدد ایئر انسولیٹڈ سوئچ گیئرز (اے آئی ایس) کی تنصیب شامل ہے جس میں جیوانی میں دو 132 (اے آئی ایس) کے وی گرڈ اسٹیشنز، گوادر میں دو 132 (اے آئی ایس) کے وی گرڈ اسٹیشنز کے علاوہ پاک-ایران سرحد پر گبد سے جیوانی زیرو پوائنٹ تک این ٹی ڈی سی کی 220/132 کلو واٹ ٹرانسمیشن لائن شامل ہے، علاوہ ازیں جیوانی سے گوادر تک کیسکو کی 94 کلومیٹر پرانی ٹرانسمیشن لائن کی موجودہ 132 کے وی کے دوسرے سرکٹ اسٹرنگنگ کی تعمیر بھی اس میں شامل ہے۔
سی ڈی ڈبلیو پی نے 3.336 ارب روپے کی لاگت سے فزیکل پلاننگ اور ہاؤسنگ سیکٹر سے متعلق ایک اور پراجیکٹ کی بھی منظوری دی ہے جس کا نام ’گریوٹی بیسڈ سیف ڈرنکنگ واٹر سپلائی سسٹم اِن حویلیاں، ایبٹ آباد، خیبر پختونخوا‘ ہے۔
منصوبے کی اسپانسر ایجنسی حکومتِ خیبرپختونخوا ہے، جو 1.296 ارب روپے فراہم کرے گی جبکہ باقی فنڈز (ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر) کوریا انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (کوئیکا) فراہم کرے گی۔
منصوبے میں زمین کا حصول، اپروچ سڑکوں کی تعمیر، پانی و بجلی وغیرہ جیسی سہولیات، پانی کی فراہمی کے نظام کا ڈیزائن اور اس کی تعمیر شامل ہے۔
اس منصوبے کے تحت واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے آپریشن، واٹر سپلائی سسٹم کے عملے کی استعداد کار بڑھانے، پانی کی فراہمی کے نظام پر تحقیق اور پالیسی سازی کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے آلات بھی فراہم کیے جائیں گے۔