پاکستان

ایمل ولی خان کا سینیٹ الیکشن لڑنے کا فیصلہ

پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کی 48 خالی نشستوں پر انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آج آخری روز ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے سینیٹ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیا۔

ایمل ولی خان بلوچستان سے سینیٹ کے لیے اے این پی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مشترکہ امیدوار نامزد ہیں، ایمل ولی خان آج سینٹ الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔

ایمل ولی خان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے مشترکہ امیدوار نامزد کیے گئے ہیں۔

پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کی 48 خالی نشستوں پر انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی کرانے کا آج آخری روز ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ اگلے ماہ کی 2 تاریخ کو ہوگی، رواں ماہ کی 19 تاریخ کو کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست رواں ماہ کی 26 تاریخ کو جاری کی جائے گی جب کہ امیدوار رواں ماہ کی 27 تاریخ تک اپنے کاغذات واپس لے سکیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز نے پارٹی قیادت کی منظوری کے بعد 2 اپریل کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹ سے ریٹائرڈ ہونے کئی سینئر رہنما ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، ان میں رضا ربانی، مولا بخش چانڈیو اور وقار مہدی بھی شامل ہیں۔

ان کے علاوہ خالدہ سکندر میندھرو ، کھیسو بائی اور سید محمد علی جاموٹ بھی سینیٹ کے ٹکٹ سے محروم رہے جب کہ ریٹائرڈ سینیٹر قرۃ العین مری ایک بار پھر ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔

سابق فاٹا کے 4 ارکان کی جانب سے خالی ہونے والی نشستوں پر انتخاب نہیں ہوگا، سابقہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد سینیٹ میں فاٹا کے لیے مختص نشستیں آئینی ترمیم کے تحت ختم ہوچکی ہیں، اب سینیٹ میں ارکان کی تعداد 100 سے کم ہو کر 96 رہ جائے گی۔

48 نشستوں پر انتخاب عمل میں لایا جائے گا جن میں پنجاب کی 7 جنرل نشستوں اور خواتین کی 2 علما اور ٹیکنوکریٹ کے لیے 2 اور غیر مسلم کی ایک نشست پر انتخاب ہوگا۔

سندھ کی 7 جنرل، 2 خواتین ،2 علما اور ٹیکنوکریٹ اور ایک غیر مسلم کی نشست پر انتخاب ہوگا، خیبر پختونخوا کی 7 جنرل ، 2 خواتین ،2 علما اور ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر انتخاب ہوگا۔

اس کے علاوہ بلوچستان کی 7 جنرل ، 2 خواتین ،2 علما اور ٹیکنوکریٹ نشستوں پر انتخاب ہوگا، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر انتخاب ہو گا۔

خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، ڈپٹی چیئرمین مرزا آفریدی، قائد ایوان اسحٰق ڈار، قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم اور سینیٹر رضا ربانی سمیت سینیٹ کے 52 ارکان کی مدت 11 مارچ کو مکمل ہو گئی تھی۔

12 مارچ کو ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں 52 سینیٹرز کے ریٹائر ہونے کے بعد سینیٹ اب کم از کم 3 ہفتوں تک غیر فعال رہے گی۔

مزید بتایا تھا کہ سینیٹر کی مدت 6 سال ہوتی ہے لیکن ان میں سے نصف ہر 3 سال بعد ریٹائر ہو جاتے ہیں اور خالی نشستوں پر انتخابات کرائے جاتے ہیں، یہ انتخابات عام طور پر سینیٹرز کی مدت ختم ہونے سے کچھ روز قبل ہوجاتے ہیں لیکن اس بار ایسا نہیں ہو سکا۔

عام انتخابات میں تاخیر، انتخابات کے بروقت انعقاد میں الیکشن کمیشن کی ناکامی کی وجہ سے الیکٹورل کالج کی عدم موجودگی کے سبب یہ انوکھی صورتحال سامنے آئی ہے۔

11 مارچ کو ریٹائر ہونے والوں میں سے صرف 7 کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا، ان میں اپوزیشن لیڈر کے علاوہ اعظم سواتی، فیصل جاوید خان اور ولید اقبال سمیت دیگر شامل ہیں۔

پہلی بار 2015 میں سینیٹ میں آنے والی پی ٹی آئی پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپنی عددی اکثریت کی وجہ سے مارچ 2021 میں سینیٹ کی واحد سب سے بڑی جماعت بن گئی تھی۔

پیپلزپارٹی کے 21 میں سے 12 سینیٹرز اور مسلم لیگ (ن) کے 16 میں سے 11 سینیٹر کی مدت بھی 11 مارچ کو مکمل ہو گئی تھی۔

احسن اقبال کا آبادی میں اضافے کی شرح پر اظہار تشویش، قابو پانے کیلئے موثر اقدامات پر زور

پی ایس ایل 9: یونائیٹڈ نے گلیڈی ایٹرز کو شکست دے کر ایونٹ سے باہر کردیا

امیتابھ بچن اچانک ہسپتال میں داخل، انجیوپلاسٹی کردی گئی