شیر افضل مروت کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت
رہنما پاکستان تحریک انصاف شیر افضل مروت کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات کی اجازت مل گئی ہے۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق جسٹس ارباب محمد طاہر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے جیل میں ملاقاتوں پر 12 مارچ تک کے لیے پابندی کے آرڈر کے خلاف شیر افضل مروت کی درخواست پر سماعت کی، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر اسد وڑائچ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کئی سو درخواستیں آرہی ہیں۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان کی عدالت میں یہ طے ہو گیا ہے۔
اس پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ کا کہنا تھا کہ آرڈر یہ ہوا تھا کہ وکلا کے علاوہ چھ افراد کو ملنے کی اجازت ہو گی، میرے پاس 7 ہزار قیدی ہیں، روزانہ کی بنیاد پر چھ افراد کو ملنے کی عدالت نے اجازت دی ہے جو ہمارے لیے ممکن نہیں ہے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے اسد وڑائچ سے مکالمہ کیا کہ آپ ہر روز کسی نئے اعتراض کے ساتھ ہمارے پاس آجاتے ہیں، ان آرڈرز کے فیلڈ میں ہوتے ہوئے آپ نے دیکھنا ہے, کیا آپ ان آرڈرز کی خلاف ورزی کرنا چاہ رہے ہیں ؟
بعد ازاں جسٹس ارباب محمد طاہر نے جیل حکام سے دریافت کیا کہ کونسے ایسے لوگ ہیں جن کو کوئی نہیں جانتا ہے ؟ شیر افضل مروت ، قومی اسمبلی کے ممبران ، سینیٹرز، آپ ان سب کو چیک کریں ، اگر عدالتی حکم پر عمل نہیں کریں گے تو کیوں نا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو ؟
اس پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ نے کہا کہ میں کورٹ کے حکم پر بھی عمل کرتا ہوں، یہ محکمہ داخلہ پنجاب کا نوٹیفکیشن بھی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کے ٹرمز پر ان کو ہم نے منا کر طے کیا تھا کہ یہ کب کب ملیں گے، پہلے ہی آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں زیر التوا ہیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور شیر افضل مروت کے وکلا کو میکنزم بنانے کا حکم جاری کردیا۔
عدالت نے کہا کہ دونو فریق بیٹھ کر ایک میکنزم بنائیں اور 12 بجے عدالت کو آگاہ کریں۔
اس کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔
بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی لگانے کے نوٹیفکیشن کے خلاف کیس کی سماعت کے دوبارہ آغاز پر وکیل شیر افضل مروت نے بتایا کہ ہم نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے میکنزم طے کر لیا ہے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ ہم یہ پٹیشن زیر التوا رکھ رہے ہیں، آپ ایس او پیز بنا لیں ساتھ ہی عدالت نے شیر افضل مروت کو فوکل پرسن مقرر کرنے کی بھی ہدایت دی۔
شیر افضل مروت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم آج ہم چار لوگ اور منگل کو دوبارہ ملاقات کے لیے جائیں گے۔
اس پر جسٹس ارباب طاہر کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو یہ نہیں کہہ رہے کہ سب لوگوں کو جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دیں۔
جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ یہ مسئلہ اس وجہ سے آ رہا ہے کہ دنیا جہاں کا ہر آدمی کہہ رہا ہے کہ وہ وکیل ہے اور اسے ملاقات کرنی ہے، 20 وکیل سماعت پر آ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اندر جانا ہے۔
اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو بانی پی ٹی آئی نے جن چھ وکلا کے نام دیے ہیں صرف وہی ملاقات کریں گے۔
اس موقع پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں سے ملاقات پر پابندی کے لیے محکمہ داخلہ کی ہدایات ہیں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ وہ آپ کو ڈائریکٹ نہیں کر سکتے، یہ آپ کی صوابدید ہے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں پر پابندی کا محکمہ داخلہ پنجاب کا نوٹیفکیشن چیلنج کردیا تھا۔
واضح رہے کہ 12 مارچ کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کو دہشتگردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے خدشے پر بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ انٹیلیجنس اطلاعات کی روشنی میں محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جیل میں سرچ آپریشن بھی کیا جائے گا، محکمہ داخلہ پنجاب نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب کو پابندی کا مراسلہ بھی جاری کردیا ہے۔