پاکستان

’اراکین اسمبلی کو ملنے والے ترقیاتی فنڈز پر پابندیوں کی تجویز‘

نیشنل پلاننگ فریم ورک آئین کی روشنی میں ترقی اور نمو کے مشترکہ مقاصد کے حوالے سے آپریشنل حکمت عملی فراہم کرے گا۔

وفاقی حکومت باضابطہ طور پر ملک بھر میں متوازن ترقی اور نمو کو یقینی بنانے کے لیے نیشنل پلاننگ فریم ورک (این پی ایف) کے تحت قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے ذریعے ضلعی سطح تک صوبائی ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلی جانچ پڑتال اور ان کی غیر ملکی فنانسنگ کے حوالے سے تفصیلات طلب کرنے کی خواہاں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل پلاننگ فریم ورک وفاقی بجٹ 25-2024 سے قبل قومی اقتصادی کونسل کو پیش کرنے کےلیے تیار ہے، جس میں سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ گولز اچیومنٹ پروگرام (ایس اے پی) کے تحت اراکین اسمبلی کو ترقیاتی اسکیموں کے لیے ملنے والے فنڈز پر پابندیاں لگانے کی بھی تجویز ہے، جس پر سیاسی فائدے کے لیے ہر سال وفاقی بجٹ کا عام طور پر 10 فیصد خرچ ہوتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ بنیادی طور پر قرض کے ناقابل برداشت بوجھ کی وجہ سے عالمی فنانسنگ بھی ترجیحی شعبوں اور سختی سے مقامی ضروریات کے منصوبوں میں حاصل کرنے کا تصور کیا گیا ہے، جبکہ ’ڈونر کے پیش کردہ یا صوبائی منصوبوں کے لیے عالمی فنڈنگ سے بچا جائے گا‘، حکومت اکثر قرض کی رقم سے اسکالرشپس یا ملک کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ صحیح وقت ہے کہ ترقیاتی شراکت داروں کو رخصت کیا جائے، جس طرح پاکستان قرضے حاصل کررہا ہے، اس سے ملکی معیشت کی معاونت نہیں ہو رہی بلکہ اس کے نقصان دہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

این پی ایف کا مجموعی خیال وفاقی بجٹ سے فنڈز حاصل کرنے والے صوبائی منصوبوں کو ختم کرنا اور ساتویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ اور 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت ’آئین کی حقیقی روح‘ کی روشنی میں وفاقی اور صوبائی ’ہم آہنگی‘ کے ذریعے وسائل کا بہتر استعمال کرنا ہے۔

ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان کے زیر صدرات وفاقی اور صوبائی نمائندوں کے ساتھ اجلاس میں نیشنل پلاننگ فریم ورک کے حتمی مسودے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک عہدیدار نے بتایا کہ صوبے ترقیاتی پروگرام کی تفصیلات قومی اقتصادی کونسل میں پیش نہیں کرتے، تاہم مستقبل میں صوبوں کو ضلعی اور شعبہ جاتی منصوبوں کی تفصیلات پیش کرنا چاہئیں تاکہ قومی ترقیاتی رجحان اور این ای سی سے رہنمائی حاصل کی جاسکے۔

حکام نے بتایا کہ نیشنل پلاننگ فریم ورک وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مروجہ آئینی ذمہ داریوں کی روشنی میں ترقی اور نمو کے مشترکہ مقاصد کے حوالے سے آپریشنل حکمت عملی فراہم کرے گا، مزید کہا کہ متوازن ترقی کا تصور اور علاقائی مساوات صرف وفاقی حکومت کی نہیں بلکہ متعلقہ ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے صوبوں کی بھی یکساں ذمہ داری ہے۔

مختلف وزارتوں کے سینئر وفاقی اور صوبائی افسران کی شرکت کے بعد اجلاس کے اعلامیے میں بتایا گیا کہ وزارت منصوبہ بندی و ترقی طویل غور و خوض کے بعد نیشنل پلاننگ فریم ورک این ای سی کو پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔

اس میں بتایا گیا کہ این پی ایف کا مقصد منصوبہ بندی کے عمل کی رہنمائی، ترقی اور منصوبوں کی مؤثریت کو بہتر بنانا ہے، اس سے وفاقی اور صوبائی سرمایہ کاری کے لیے خاکہ متعین کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید کہا گیا کہ یہ فریم ورک قومی مقاصد کا تعین کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پالیسیاں اورمنصوبے خدمات کی بہتر فراہمی میں اپنا حصہ ڈالیں، مزید برآں، اس کا مقصد وفاقی اور صوبائی ترقیاتی پروگراموں کے ذریعے کیے جانے والے ترقیاتی اخراجات کو بھی ہم آہنگ کرنا ہے، تاکہ وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر بہترین ترقیاتی نتائج حاصل کیے جا سکیں۔

غزہ پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے رمضان میں بھی جاری، مزید 67 فلسطینی شہید

مارگلہ کی ملکیت فوج کو کیسے دی گئی؟ سپریم کورٹ

نصف سے زائد سینیٹرز ریٹائر، 3 ہفتوں کیلئے سینیٹ غیرفعال