پاکستان

آئی ایم ایف کی پاکستان کو بد ترین معاشی صورتحال کی وارننگ

گزشتہ پانچ برس سے پاکستان کی شرح نمو صرف تین فیصد رہی ہے جبکہ آئی ایم ایف کے مطابق اگلے سال یہ ڈھائی فیصد ہوجائے گی۔
Welcome

اسلام آباد: انٹرنشینل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف) نے جمعرات کو پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ 6.7 ارب ڈالر قرض لینے کے بعد سخت اقدامات  اگلے سال اس کی اقتصادی گروتھ کی شرح بدترین رہے گی ۔

پاکستان اس وقت بد امنی کے ساتھ ساتھ توانائی کے بحران کی وجہ سے شدید معاشی دباؤ میں ہیں اور ملک کے بعض حصوں میں بیس بیس گھنٹوں تک بجلی نہیں ہوتی۔

گزشتہ پانچ برس میں پاکستان کی شرح نمو صرف تین فیصد رہی جبکہ ملک کو غربت سے نکالنے اور ملک میں پیدا ہونے والی افرادی قوت کو سمونے کیلئے یہ شرح سات فیصد ہونی چاہئے۔

بینکوں میں غیرملکی زرِ مبادلہ اب صرف چھ ارب ڈالر پر ہیں جبکہ 2010-11 میں یہ 14.78 ارب ڈالر تھے۔ اور اب موجود رقم سے صرف ڈیڑھ ماہ کی درآمدات کی رقم ادا کی جاسکتی ہے۔

پانچ ستبمر کو آئی ایم ایف نے تین سال کیلئے 6.7 ارب ڈالر کی منظوری دی تھی اور فوری طور پر 54 کروڑ ڈالر کی رقم جاری کردی تھی۔

اس قرض سے پاکستان کو مالیاتی خسارہ پورا کرنے میں مدد ملے گی جو گزشتہ برس مجموعی قومی پیداوار کے نو فیصد تک جا پہنچا تھا۔  دوسری جانب انرجی سیکٹر کو بھی سہارا ملے گا کیونکہ توانائی کی قلت نے معاشی اور صنعتی ترقی کا راستہ روک رکھا ہے۔

لیکن مستقبل کی ادائیگیوں کا انحصار سخت معاشی اصلاحات پر ہوگا۔

پاکستان کی آبادی اٹھارہ کروڑ سے ذیادہ ہے لیکن یہاں صرف 250,000 افراد ٹیکس دیتے ہیں جبکہ معیشت میں 50 فیصد حصہ رکھنے کے باوجود زراعت ٹیکس سے آزاد ہے۔

معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے وزیرِ اعظم نوازشریف نے ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے پر زور دیا تہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مالی سال کے لئے 30 جون 2014 کا بجٹ اہمیت رکھتا ہے جو ' اس ضمن میں ایک اہم قدم ہوگا،' لیکن خبردار کیا کہ ' مؤثر اور برابری کی بنیاد پر ٹیکس سسٹم کا نفاذ ہونا چاہئے۔'

دوسری جانب ایشیائی ڈویلپمنٹ بینک ن پاکستان کے پاور سیکٹر میں 245 ملین ڈالر کا سرمایہ لگانے کا اعلان کیا ہے۔

رائٹرز: ' حالیہ برسوں میں پاکستان کی معاشی کارکردگی معیار سے بہت ہی کم رہی ہے،' آئی ایم ایف نے کہا۔

' ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے کہا کہ پاکستان کی معاشی کمزوریوں اور خامیوں کی شروح بلند ہے۔'