قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کیلئے عمر ایوب کا نام جمع
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) اتحاد نے گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے دفتر میں عمر ایوب کا نام بطور اپوزیشن لیڈر جمع کرادیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے تقریباً 90 ارکان قومی اسمبلی نے آزاد امیدواروں کے طور پر عام انتخابات میں حصہ لینے کے بعد مخصوص نشستیں حاصل کرنے کے لیے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی تھی۔
عمر ایوب کے کاغذات نامزدگی ملک عامر ڈوگر نے سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا، ارکان قومی اسمبلی علی محمد خان، ریاض فتیانہ، ڈاکٹر نثار احمد جٹ اور دیگر کی موجودگی میں جمع کرائے۔
’ڈان نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نثار جٹ (جنہوں نے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کو شکست دی) نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ تمام اراکین نے کاغذات نامزدگی پر دستخط کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق محمود خان اچکزئی نے بھی دستاویز پر دستخط کر دیے ہیں، تاہم جمعیت علمائے اسلام (ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے اس پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
عمر ایوب کے کاغذات نامزدگی پر دستخط نہ کرنے کے سبب اپوزیشن لیڈر کی کال پر جے یو آئی (ف) اور بی این پی (مینگل) کے اراکین قومی اسمبلی کے کسی اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کی قانونی طور پر پابند نہیں ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر نثار جٹ نے امید ظاہر کی کہ عمر ایوب 13 یا 14 مارچ کو الیکشن کے بجائے نامزدگی کے ذریعے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بن جائیں گے۔
حال ہی میں جب قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے عمر ایوب کو ایوان کے فلور پر بولنے کی اجازت نہیں دی تو سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ عمر ایوب اپوزیشن لیڈر ہیں اور انہیں بولنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
تاہم اسپیکر نے انہیں یاد دلایا کہ اگر وہ واقعی عمر ایوب کو اپوزیشن لیڈر نامزد کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اراکین/پارٹی کی طرف سے تحریری درخواست جمع کرائی جائے۔
یہ پارلیمانی روایت ہے کہ جب بھی قائد حزب اختلاف بولنے کے لیے اٹھتا ہے تو اُسے بولنے کا فوری موقع دے دیا جاتا ہے۔
قائد حزب اختلاف اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے بائیں جانب اور قائد ایوان کے دائیں جانب بیٹھتا ہے، اسے وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہوتا ہے، اسے ایک الگ دفتر ملتا ہے جہاں عام طور پر اپوزیشن جماعتیں اجلاس کرتی ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی عام طور پر اپوزیشن لیڈر کرتے ہیں، تاہم رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت نے چند روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ انہیں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔