دنیا

ہمالیہ کی سرحد پر مزید بھارتی فوج کی تعیناتی سے کشیدگی کم نہیں ہوگی، چین

چین سرحدی علاقوں کے امن اور استحکام کے تحفظ کے لیے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے، ترجمان چینی وزارت خارجہ

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ بیجنگ کا ماننا ہے کہ بھارت کا اپنی متنازع سرحد پر مزید فوجیوں کو بھیجنے کا اقدام ’کشیدگی کم کرنے کے لیے سازگار نہیں ہے۔‘

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں کئی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے کہا گیا کہ بھارت نے چین کے ساتھ اپنی متنازع سرحد کو مضبوط بنانے کے لیے 10 ہزار فوجیوں کے دستے کو تعینات کیا ہے، جو پہلے اس کی مغربی سرحد پر تعینات تھے۔

دونوں ممالک نے اس سے قبل فوجی اور سفارتی ذرائع سے بات چیت کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے اور حال ہی میں چین ۔ بھارت سرحد کے مغربی حصے میں سرحدی مسائل کے حل کے لیے ایک تعمیری میٹنگ کی تھی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے ہمالیہ سے متصل اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں چین کے ساتھ اپنی 532 کلومیٹر طویل سرحد کی حفاظت کے لیے اپنی مغربی سرحد سے 10 ہزار فوجی تعینات کیے ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ ’چین سرحدی علاقوں کے امن اور استحکام کے تحفظ کے لیے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے، ’ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت کا طرز عمل امن کے تحفظ اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سازگار نہیں ہے۔‘

ماؤ ننگ نے مزید کہا کہ ’سرحدی علاقوں میں بھارت کی فوجی تعیناتی میں اضافہ سرحدی علاقوں میں حالات کو پرسکون کرنے یا ان علاقوں میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے میں مدد نہیں کرتا ہے۔‘

واضح رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان 3 ہزار 800 کلومیٹر طویل مشترک سرحد ہے، جس میں سے زیادہ تر کی حد بندی ناقص ہے۔ 2020 کے وسط میں اس علاقے میں جھڑپوں میں کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی مارے گئے تھے۔

دونوں افواج نے پچھلے کچھ سالوں میں اپنی پوزیشنز مضبوط کی ہیں اور وہاں فوج اور ساز و سامان تعینات کیا ہے۔