بلوچستان اسمبلی: صادق سنجرانی سمیت 4 نومنتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سمیت 4 نو منتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، اجلاس میں نومنتخب رکن بلوچستان اسمبلی اور سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، جمعیت علمائے اسلام کے رہنما میر ظفر اللہ زہری، مسلم لیگ (ن) کے محمد خان لہڑی اور نور محمد دمڑ نے حلف اٹھالیا۔
اسمبلی اجلاس میں ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کا درجہ اور قومی ہیرو قرار دینے اور الیکشن مہم کے دوران شہید اور زخمی ہونے والے افراد کو معاوضہ دینے کی قرارداد بھی منظور کرلی گئی ہے۔
اجلاس کے دوران نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ میر اسد بلوچ نے گوادر کے مسائل پر روشنی ڈالی اور وفاقی حکومت کی جانب سے خاطر خواہ اقدامات نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔
میر اسد بلوچ نے کہا کہ میں گوادر و موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے صدارتی انتخابات کا بائیکاٹ کا اعلان کرتاہوں۔
بعد ازاں اجلاس میں پیپلزپارٹی کے رہنما میر صادق عمرانی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سراہا، پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو سرکاری سطح پر شہید قرار دینے اور انہیں ملکی ہیرو قرار دینے کی مشترکہ قرارداد بھی پیش کی گئی، مشترکہ قرارداد وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی، سابق وزیر اعلٰی نواب ثنا اللہ زہری، میر صادق عمرانی، سرفراز چاکر ڈومکی، ظہور بلیدی، علی مدد جتک، صمد گورگیج، بخت کاکڑ، اسفندیار کاکڑ، عبیداللہ گورگیج، شہناز عمرانی، مینا مجید، اصغر رند اور سنجے کمار کی جانب سے پیش کیا گیا۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے پر قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت عدالتی قتل تھا اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کو جسمانی طور پر ختم تو کیا گیا مگر عملا وہ عوام میں زندہ ہیں۔
قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کی صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرکے سرکاری طور پر انہیں شہید قرار دے اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کو قومی جمہوری ہیروڈکلیر کرنے کا اعلان کرے، قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے اراکین اسمبلی میر صادق عمرانی، میر ظہور بلیدی، علی مدد جتک اور دیگر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جمہوریت کی جیت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قوم کے لیے خدمات سب کے سامنے ہے، انہوں نے ہمیں شناخت دی، 45 سال قبل ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا گیا، اگر آج شہید ذوالفقار علی بھٹو زندہ ہوتے تو حالات ایسے نہیں ہوتے۔
اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی ہتھیار دےکر واحد اسلامی ملک بنایا، اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما یونس عزیز زہری نے قرارداد کی حمایت کی اور کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت سے متعلق سپریم کورٹ کی رائے پر قرارداد کی اپنی اور اپنی جماعت کی طرف سے مکمل حمایت کرتاہوں اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتاہوں کہ ذوالفقار علی بھٹو کو قومی ہیرو قرار دیا جائے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار عبدالرحمن کھیتران نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ جب ذوالفقار علی بھٹو جیسے لیڈر پیدا ہوتے ہیں تو عالمی قوتیں انہیں سفاہستی سے مٹانے کی کوشش کرتی ہیں، عدالتیں تو فیصلہ سنا دیتی ہیں لیکن آج بھٹو ہمارے درمیان نہیں ہیں تو حساب کون دے گا؟
ان کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور اس کے خاندان کے ساتھ جو ظلم ہوا اس کا کوئی جواب نہیں ہے، جعلی فیصلے سے بھٹو خاندان کی دنیا تباہ ہوگئی اس کاحساب کون دے گا؟ ججز نے بھی آخرت میں اللہ کو جواب دینا ہوتا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر زمرک خان اچکزئی نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھٹو کو قومی ہیرو قرار دیا جائے، بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ میر اسد بلوچ نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت سے متعلق سپریم کورٹ کی رائے کے حوالے سے قرارداد کی حمایت کرتاہوں، ذوالفقار علی بھٹو کی جدوجہد آج بھی خراج تحسین کی مستحق ہے۔
بعد ازاںبلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔