پاکستان

'پی آئی اے کے 26 فیصد حصص کی نجکاری'

حکومت پی آئی اے سمیت تمام 'بیمار' ریاستی اداروں میں اصلاحات لانے اور ان کی تنظیم نو کیلئے پرعزم ہے، وزیراعظم۔
|

اسلام آباد: وزیراعظم محمد نواز شریف نے قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کو مسابقانہ بنانے کیلئے ادارے کے 26 فیصد حصص کی شفاف انداز میں نجکاری کرنے کی منظوری دیدی ہے۔

جمعرات کو پی آئی اے کے بارے میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے وزارت نجکاری اور سول ایوی ایشن ڈویژن کو ہدایت کی کہ اعلیٰ عدالتوں کی ہدایات، تمام متعلقہ ضابطوں کی پاسداری اور مکمل شفافیت کو یقینی بناتے ہوئے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع کیا جائے تاکہ نہ صرف لوگوں کو بہتر معیاری سروس مل سکے بلکہ اندرون اور بیرون ملک قومی فضائی کمپنی کا تشخص بھی بہتر ہو۔

انہوں نے متعلقہ انتظامیہ کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ تمام طریقہ کار میں شفافیت اور عدالتی ہدایات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کروائیں۔

ایک حکومتی عہدے دار نے ڈان کو بتایا کہ جب اجلاس میں اس جانب توجہ مرکوز کروائی گئی کہ اس فیصلے کی مختلف سطحوں پر مخالفت کی جائے گی اور مسلم لیگ نون پر تنقید کی جائے گی کہ اس نے قومی ائیرلائن کو فروخت کردیا، تو وزیراعظم نواز شریف نے اتفاق نہیں کیا۔

نواز شریف نے کہا کہ حکومت اس وقت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ ماہانہ تین اعشاریہ تین ارب روپے کا نقصان برداشت کرے اور قومی ائیرلائن کو بچانے کا واحد راستہ یہ ہی تھا کہ اس کی نجکاری کردی جائے۔

یاد رہے کہ حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ وہ پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل کی نجکاری کے حکومتی اقدام کی مخالفت کرے گی۔

قومی اسمبی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اپنی جماعت کے ورکرز کو رواں ہفتے بدھ  کے روز بتایا تھا کہ ایسی کسی بھی کوشش کی مزاحمت کی جائے گی جس کے تحت ہزاروں لوگوں کو نجی شعبے کے رحم و کرم  پر چھوڑ دیا جائے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومتی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کی نجکاری کی حمایت نہیں کرے گی، لیکن وہ ایک جامع منصوبے کے ذریعے اس ادارے کی بحالی کی خواہاں ہے۔

تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ سرکاری اداروں میں پروفیشنل افراد کا تقرر کرے گی، لیکن یہ بہت ہی حیرت کی بات ہے کہ یہ قومی اداروں کو فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پی آئی اے کی انتظامیہ خریداروں کو منتقل کردی جائے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت مکمل طور پر بیمار قومی اداروں کی دوبارہ سے تنظیمِ نو کا ارادہ رکھتی ہے۔

انہوں نے پی آئی اے کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ادارے کی آپریشنل فعالیت پر توجہ دیں، فالتو اخراجات کم کریں اور اپنے مستند پروفیشنلز کو آگے لائیں جو ایئر ٹرانسپورٹ کی صنعت میں عصر حاضر کے مسابقانہ ماحول پر پورا اتر سکیں۔

اس سے قبل وزیراعظم نے پی آئی اے کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ادارے کے معاملات میں بدانتظامی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور افسوس ظاہر کیا کہ ایئر لائن عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکی۔

وزیراعظم کو پی آئی اے کو درپیش مسائل اور معاملات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جن میں ادارے کا گرتا ہوا معیار، وقت کی پابندی نہ ہونا، چوری، معیاری افرادی قوت کی کمی، پرانے جہاز، ضرورت سے زائد عملے کی بھرتی اور بے تحاشا قرضے شامل ہیں۔

وزیراعظم نے پی آئی اے کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ ادارے کو نجکاری کے قابل بنانے کیلئے مختصر عرصے میں اپنے نقصانات کو کم کرے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اس ادارے کو فعال بنانے کیلئے تمام پالیسی فیصلے پی آئی اے کا بورڈ آف گورنرز کرے گا تاہم انہوں نے فیصلہ سازی کے عمل میں مکمل شفافیت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔