ہر ڈرامے میں خاتون کو ایک تھپڑ ضرور کھاتے ہوئے دکھایا جاتا ہے، صحیفہ جبار
ماڈل و اداکارہ صحیفہ جبار نے کہا ہے کہ اب زیادہ تر ڈراموں کے اسکرپٹ ایسے لکھے جا رہے ہیں، جن میں کوئی نئی بات نہیں ہوتی اور ہر ڈرامے میں خاتون کو کم سے کم ایک تھپڑ ضرور کھاتے ہوئے دکھایا جاتا ہے۔
صحیفہ جبار نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام مذاق رات میں شرکت کی، جہاں انہوں نے شوبز سمیت دیگر معاملات پر کھل کر بات کی۔
اداکارہ نے ذہنی صحت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو لوگ اپنی ذہنی بیماریوں سے متعلق سنجیدہ نہیں ہوتے اور جو لوگ سنجیدہ ہوتے ہیں، انہیں ڈاکٹرز کے پاس جانے کا کوئی فائدہ نہیں ملتا۔
صحیفہ جبار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذہنی بیماریوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز کی فیس زیادہ ہے اور ایک سیشن کی فیس 3 سے 4 ہزار روپے وصول کی جاتی ہے اور ہر ہفتے تین سیشن لینے کو کہا جاتا ہے اور ایک سیشن ایک گھنٹے کا ہوتا ہے۔
اداکارہ کے مطابق ہر شخص ہفتے میں تین سے چار بار ایک گھنٹے کے لیے تین سے چار ہزار روپے کی فیس برداشت نہیں کر سکتا، اس لیے بھی بہت سارے لوگ ڈاکٹرز کے پاس نہیں جاتے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے میں شوبز شخصیات، سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور معروف شخصیات کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوگوں کو اچھی تجاویز دیں، انہیں ذہنی صحت سے متعلق شعور دیں۔
ایک سوال کے جواب میں صحیفہ جبار نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گزشتہ چار سال میں 25 سے زائد اسکرپٹ پڑھے اور تمام کو مسترد کردیا، کسی میں انہوں نے کام کی حامی نہیں بھری۔
انہوں نے دلیل دی کہ تمام اسکرپٹ میں ایک جیسی ہی کہانی تھی اور ہر کہانی میں عورت کو مجبور اور محروم دکھایا گیا، اس لیے بھی انہوں نے اسکرپٹ کو مسترد کیا۔
صحیفہ جبار نے مزید کہا کہ آج تک ہر ڈرامے میں خواتین کو مجبور، محروم اور تشدد برداشت کرتے دکھایا جا رہا ہے، ہر ڈرامے میں ہر خاتون کو کم سے کم ایک بار تھپڑ ضرور کھانا پڑتا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ آخر ہر ڈرامے میں ہر خاتون کو تھپڑ کھاتے ہوئے دکھانا کیوں لازم ہے؟ کیا انہیں تھپڑ مارے بغیر اسکرپٹ نہیں لکھا جا سکتا؟