دنیا

نکی ہیلی وائٹ ہاؤس کی دوڑ سے دستبردار، ٹرمپ-بائیڈن کے دوبارہ مد مقابل آنے کا راستہ ہموار

نکی ہیلی نے مہم معطل کرنے کا اعلان ’سپر ٹیوزڈے‘ کے ایک دن بعد کیا جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپبلکن نامزدگی کے لیے ہونے والے 15 میں سے 14 مقابلوں میں انہیں زبردست شکست دی۔

نکی ہیلی ریپبلکن صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ سے دستبردار ہو گئیں جس کے بعد نومبر کے انتخابات میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کے درمیان دوبارہ مقابلے کی راہ ہموار ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز ’ کی خبر کے مطابق جنوبی کیرولائنا کی سابق گورنر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں اقوام متحدہ میں سفیر رہنے والی نکی ہیلی نے یہ اعلان ’سپر ٹیوزڈے‘ کے ایک دن بعد ایک تقریر کے دوران کیا جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپبلکن نامزدگی کے لیے ہونے والے 15 میں سے 14 مقابلوں میں انہیں زبردست شکست دی۔

نکی ہیلی نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ میں اپنی مہم معطل کر دوں، مجھے کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکن امیدوار ہوں گے لیکن انہوں سابق صدر کی حمایت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ ڈونلڈ ٹرمپ پر ہے کہ وہ ہماری پارٹی سمیت دیگر لوگوں کے ووٹ لیں اور مجھے امید ہے وہ ایسا کریں گے۔

نکی ہیلی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کسی بھی دوسرے ریپبلکن امیدوار کے مقابلے میں سب سے زیادہ دیر تک ڈٹی رہیں لیکن وہ کبھی بھی سابق صدر کے لیے سنگین خطرہ نہیں بنیں جب کہ متعدد الزامات کے تحت فرد جرم عائد ہونے کے باوجود ان کی پارٹی پر گرفت مضبوط ہے۔

77 سالہ ٹرمپ اور 81 سالہ جوبائیڈن کے درمیان دوبارہ مقابلہ 1956 کے بعد سے اپنی نوعیت کا پہلا امریکی صدارتی مقابلہ ہوگا جب کہ بہت کم امریکی ایسا چاہتے ہیں، رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کی مقبولیت کم ہے۔

52 سالہ نکی ہیلی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلسل تیسری بار ریپبلکن صدارتی نامزدگی کے حصول سے روکنے کے لیے امیر عطیہ دہندگان کی حمایت حاصل کی، خاص طور پر جب انہوں نے ان مباحثوں میں زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے چھوڑنے کا انتخاب کیا۔

وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں قدامت پسند ووٹروں کو سمجھنے میں ناکام رہیں، لیکن اعتدال پسند ریپبلکنز اور آزاد امیدواروں کے درمیان نکی ہیلی کی حمایت نے اس بات کو اجاگر کردیا کہ کس طرح ڈونلڈ ٹرمپ کا انداز سیاست 5 نومبر کے انتخابات میں انہیں جو بائیڈن کے خلاف کمزور بنا سکتا ہے۔

جو بائیڈن کے بھی کچھ منفی پہلوؤں ہیں جن میں ان کی عمر کے بارے میں تشویش بھی شامل ہے، فروری میں رائٹرز سروے میں تین چوتھائی جواب دہندگان نے کہا کہ جو بائیڈن تاریخ کے معمر ترین امریکی صدر کے طور پر خدمات انجام دینے کے بعد مزید اس عہدے پر کام کرنے کے لیے بہت زیادہ بوڑھے ہیں۔

سروے کے دوران تقریباً نصف جواب دہندگان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں بھی ایسا ہی کہا۔

مخصوص نشستیں، پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کا کیس سننے کیلئے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیدیا

مداحوں کی مریم نفیس کو مکمل لباس پہننے کی تلقین

پی ایس ایل 9: کراچی نے کوئٹہ کو باآسانی 7 وکٹوں سے شکست دے دی