بھارت: ہسپانوی خاتون سیاح کا ریپ کیس، مزید 5 ملزمان گرفتار
بھارتی پولیس نے ہسپانوی سیاح کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے الزام میں مزید 5 افراد کو گرفتار کرلیا، جس سے حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارت کی مشرقی ریاست جھارکھنڈ کے ضلع ڈمکا میں یکم مارچ کی رات کچھ لوگوں نے ہسپانوی خاتون اور اس کے شوہر پر حملہ کیا، جہاں انہوں نے رات گزارنے کے لیے خیمہ لگایا تھا۔
بھارتی خبر رساں ایجنسی ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ نے پانچ مشتبہ افراد کی فوٹیج نشر کی، جنہیں پولیس افسران کے سامنے ہتھکڑیاں لگا کر اور ایک دوسرے کے ساتھ رسی سے بندھا دیکھا گیا۔
پیر کے روز 3 دیگر افراد کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جن کے سروں پر بوریاں ڈالی گئی تھیں اور بعد میں ان کا ریماڈ دے دیا گیا تھا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے پولیس افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایک ہسپانوی خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کے سلسلے میں اب تک 8 گرفتاریاں کی گئی ہیں۔‘
نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ نے رپورٹ کیا کہ حکام نے ’متاثرین کے لیے معاوضہ اسکیم‘ کے تحت معاوضے کے طور پر جوڑے کو 12 ہزار ڈالر کا چیک سونپا ہے۔
نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں بھارت میں اوسطاً روزانہ تقریباً 90 ریپ کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے، تاہم متاثرین کے ارد گرد موجود بدگمانیوں اور پولیس کی تفتیش پر عدم اعتماد کی وجہ سے ان واقعات کی ایک بڑی تعداد کی اطلاع نہیں دی جاتی ہے۔
دوسری جانب سزائیں نایاب ہیں کیونکہ بھارت کے مجرمانہ انصاف کے سست نظام میں مقدمات برسوں تک پھنسے رہتے ہیں۔
2012 میں ایک بھارتی طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور قتل کا واقعہ عالمی سرخی بنا تھا۔ 23 سالہ فزیو تھراپی کی طالبہ جیوتی سنگھ کو اس سال دسمبر میں نئی دہلی میں ایک بس میں پانچ مردوں اور ایک نوجوان نے زیادتی، تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد مرنے کے لیے چھوڑ دیا تھا۔
اس ہولناک جرم نے بھارت میں جنسی تشدد کی اعلیٰ سطح پر بین الاقوامی سطح پر روشنی ڈالی اور ہفتوں کے احتجاج کو جنم دیا تھا، اور آخر کار زیادتی کے لیے سزائے موت متعارف کرانے کے لیے قانون میں تبدیلی کی گئی۔