سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد، مخصوص نشستوں کی دیگر جماعتوں میں تقسیم شروع
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواست مسترد کرنے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خالی رہ جانے والی قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی دیگر جماعتوں میں تقسیم شروع کرتے ہوئے خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی خواتین کی 8 مخصوص نشستوں کا اعلامیہ جاری کردیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی میں خواتین کی 8 مخصوص نشستوں کے جاری اعلامیے کے مطابق 4 نشتیں پاکستان مسلم لیگ (ن)، 2 سیٹیں جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) اور 2 نشستیں پاکستان پیپلز پارٹی کو الاٹ کی گئی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کی ثوبیہ شاہد، غزالہ انجم، شہلا بانو اور شاہین کو نشستیں الاٹ کی گئی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) کی نعیمہ کشور خان اور صدف احسان کو سیٹیں دی گئیں جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی عاصمہ عالمگیر اور نعیمہ کنول کو نشستیں الاٹ کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی الاٹ کردہ مخصوص نشستوں کا اعلامیہ بھی جاری کردیا، جے یو آئی (ف) کو 10 ، مسلم لیگ (ن) کو 8، پیپلز پارٹی کو 6، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین (پی ٹی آئی پی) کو ایک ایک نشست مل گئی۔
الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی میں خواتین کی 2 نشستوں کا اعلامیہ بھی جاری کردیا جس کے مطابق ایک سیٹ پیپلزپارٹی اور ایک سیٹ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیوایم پاکستان) کو دے دی گئی، یہ سیٹیں پیپلزپارٹی کی سمیتا افضال اور ایم کیو ایم پاکستان کی فوزیہ حمید کے حصے میں آئیں۔
انتخابات کے نگران ادارے نے پنجاب اسمبلی کےلیے اقلیتوں کی نشستوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے۔
جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو 2 اور پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک نشست الاٹ کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کے تحت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے طارق مسیح اور وسیم انجم جب کہ پیپلز پارٹی کے باسرو جی رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے لا ونگ کی جانب سے مخصوص نشستوں کی تقسیم پر کام جاری ہے،اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے کل اہم اجلاس طلب کیا ہے جس میں لا ونگ کی رپورٹ کاجائزہ لینے کے بعد قومی و صوبائی اسمبلی کی 77 مخصوص نشستیں مختلف پارلیمانی جماعتوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردی تھی، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کےسیکشن 104 کےتحت فیصلہ سناتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کیا تھا۔
چار ایک کی اکثریت سے جاری 22 صفحات پر مشتمل فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتی، قانون کی خلاف ورزی اور پارٹی فہرست کی ابتدا میں فراہمی میں ناکامی کے باعث سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے لسٹ جمع نہیں کرائی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رہیں گی، یہ مخصوص متناسب نمائندگی کے طریقے سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن نے تمام خالی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جو یو آئی ف) کو دینے کی درخواست منظور کی تھی۔
چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان نے اکثریتی فیصلے کی حمایت کی جب کہ ممبر پنجاب بابر بھروانہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔