توہین عدالت کیس فیصلے کیخلاف ڈپٹی کمشنر اسلام آباد و دیگر کی اپیلیں سننے والا بینچ ٹوٹ گیا
توہین عدالت کیس فیصلے کے خلاف ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن و دیگر کی اپیلیں سننے والا اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن، سینئر سپرٹینڈنٹ پولیس آپریشنز اور اسٹیشن ہاؤس افسر مارگلہ کی توہین عدالت کیس میں سزا کے فیصلے کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمور جہانگیری نے کی، دوران سماعت 2 رکنی بینچ میں سے ایک جج نے کیس کی سماعت سننے سے معذرت کرلی۔
بعد ازاں چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیس میں اپیل کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 1 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی غیر قانونی گرفتاریوں کے کیس میں توہین عدالت پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز کو 6 ماہ، ایس ایس پی آپریشنز کو 4 ماہ اور ایس ایچ او کو 2 ماہ قید کی سزا سنادی تھی۔
شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی غیر قانونی گرفتاریوں کے کیس میں عدالتی حکم عدولی پر ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی آپریشنز کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کا محفوظ شدہ فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سنایا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن، ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر توہین عدالت کے مرتکب قرار پائے ہیں۔
فیصلے کے مطابق ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو 6 ماہ قید کی سزا اور جرمانہ کیا گیا جبکہ ایس ایس پی آپریشنز کو 4 ماہ جیل اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی گئی، ایس ایچ او کو بھی دو ماہ جیل اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا دی گئی۔
بعد ازاں اسی روز ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے توہین عدالت کیس کا فیصلہ چیلنج کیا، ڈی سی کی جانب سے سنگل بینچ فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کی جسے سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔
اپیل میں مؤقف اپنا گیا ہے کہ مئی 2023 میں ایس ایس پی آپریشنز کی فراہم کردہ معلومات پر میٹننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت نظر بندی کے احکامات جاری کیے گئے۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ 2 جون 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے نظر بندی کے احکامات کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دے دیا۔
مزید کہا گیا کہ اس کے بعد راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نظر بندی کے متعدد احکامات جاری ہوئے جس سے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا کوئی تعلق نہ تھا، سنگل رکنی بینچ نے راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ کے خلاف کوئی توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی۔