پاکستان

نیپرا کا کے-الیکٹرک سمیت بجلی کمپنیوں کی لائسنس فیس میں اضافے کا منصوبہ

ریگولیٹری اتھارٹی نے لائسنس دہندگان سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی آرا موصول ہونے کے بعد نظرثانی شدہ نرخوں کو نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پاور کمپنیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے تمام لائسنس دہندگان (مثلاً جنریشن، ڈسٹری بیوشن، ٹرانسمیشن ، ٹریڈنگ، آپریٹرز اور سپلائرز کا کاروبار کرنے والوں) کے لیے اپنی سالانہ اور جز وقتی رجسٹریشن فیس میں کم از کم 100 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

علاوہ ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا کی جانب سے بجلی کے نئے تاجروں کی ایک کلاس پر فی میگا واٹ توانائی کی متوقع تجارت پر سالانہ فیس عائد کرنے کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے کیونکہ مسابقتی تجارتی دو طرفہ کنٹریکٹ مارکیٹ (سی ٹی بی سی ایم) جلد ہی فعال ہو جائے گی، موجودہ فیس اسٹرکچر کا نوٹیفکیشن 31 مئی 2021 کو جاری کیا گیا تھا۔

پاور کمپنیاں ہر ماہ متعدد بنیادوں (مثلاً فیول لاگت، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ، بیس ٹیرف ایڈجسٹمنٹ، ایکولائزیشن سرچارج، فنانسنگ لاگت سرچارج وغیرہ) پر بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرتی رہی ہیں۔

نیپرا نے موجودہ اور مستقبل کے لائسنس دہندگان سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی آرا موصول ہونے کے بعد نظرثانی شدہ نرخوں کو نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنہیں موجودہ مہینے کے اختتام سے پہلے اپنی رائے پیش کرنی ہوگی، نظرثانی شدہ نرخوں کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے متوقع ہے۔

اسپیشل پرپز ٹرانسمیشن لائن (ایس پی ٹی ایل) کی سالانہ فیس میں تقریباً 2 لاکھ 15 ہزار فیصد کا سب سے بڑا اضافہ تجویز کیا گیا ہے، ایس پی ٹی ایل کے لیے نئی سالانہ فیس 53 لاکھ 70 ہزار روپے فی میگاواٹ (میگاواٹ) کے حساب سے لگائی جائے گی جو فی الحال 2500 روپے فی میگاواٹ ہے، تاہم ایس پی ٹی ایل کے لیے زیادہ سے زیادہ سالانہ فیس فی الحال ایک کروڑ روپے کی بجائے 2 کروڑ 15 لاکھ روپے مقرر کی جائے گی جوکہ 115 فیصد کا اضافہ ہے۔

اسی طرح ایک جنریشن کمپنی سے سالانہ فیس 20 ہزار روپے فی میگاواٹ کے بجائے 44 ہزار 786 روپے فی میگاواٹ کے حساب سے وصول کی جائے گی، جو تقریباً 125 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے، یہ اس استعداد کی بنیاد پر وصول کیا جائے گا جس کے لیے لائسنس جاری کیا گیا ہے۔

نیشنل گرڈ کمپنی سے اب 115 فیصد اضافے کے ساتھ ایک کروڑ روپے کے بجائے 2 کروڑ 15 لاکھ روپے سالانہ کے فکس ریٹ وصول کیے جائیں گے۔

اس کے برعکس صوبائی گرڈ کمپنیوں کے لیے مقررہ سالانہ فیس 25 لاکھ روپے تھی جسے اب بڑھا کر 53 لاکھ 74 ہزار روپے کرنے اور 115 فیصد اضافے کے ساتھ 25 لاکھ روپے سالانہ فیس مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، نیشنل گرڈ کمپنی سے اب 115 فیصد اضافے کے ساتھ ایک کروڑ روپے کے بجائے 2 کروڑ 15 لاکھ روپے سالانہ کی مقررہ رقم وصول کی جائے گی۔

کے-الیکٹرک سے اب 115 فیصد اضافے کے ساتھ 70 لاکھ روپے کے بجائے ڈیڑھ کروڑ روپے سالانہ ٹرانسمیشن لائسنس فیس وصول کی جائے گی۔

اسی طرح ڈسٹری بیوشن لائسنس ساڑھے 6 ہزار فی ایم وی اے (میگا وولٹ ایمپیئرز) کے بجائے 13 ہزار 973 روپے فی ایم وی اے سے زیادہ سے زیادہ 25 لاکھ 80 ہزار روپے تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے جوکہ تقریباً 115 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

اسی طرح مارکیٹ اور سسٹم آپریٹرز سے ایک کروڑ روپے کے بجائے 2 کروڑ 15 لاکھ روپے کی مقررہ سالانہ فیس وصول کی جائے گی جوکہ 115 فیصد زیادہ ظاہر کرتا ہے۔

محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کیخلاف پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سراپا احتجاج

پاکستانی ڈرامے اپنے ملک کے بجائے بھارت میں زیادہ دیکھے جاتے ہیں، بھارتی اداکارہ

امریکا نومنتخب حکومتِ پاکستان کے ساتھ ’مضبوط‘ تعلقات جاری رکھنے کا خواہاں