پاکستان

’ایکس‘ کی بندش کےخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر

پی ٹی اے کی جانب سے کسی باقاعدہ نوٹس اور نوٹی فکیشن کے بغیر ہی پابندی عائد کردی گئی ہے، ایکس کی مسلسل بندش آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزار
|

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ کی بندش کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

صحافی احتشام عباسی نے وکیل سردار مصروف خان کے ذریعے معاملے پر عدالت عالیہ سے رجوع کیا ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق کل ’ایکس‘ کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت کریں گے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ کو بحال کرنے کے احکامات جاری کرے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ 17 فروری کے بعد سے اب تک ’ایکس‘ تک شہریوں کی رسائی ممکن نہیں، پی ٹی اے کی جانب سے کسی باقاعدہ نوٹس اور نوٹی فکیشن کے بغیر ہی پابندی عائد کردی گئی ہے، ایکس کی مسلسل بندش آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وزارت اطلاعات کو فریق بنایا گیا ہے۔

گزشتہ روز جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ’ایکس‘ سے پابندی ہٹانے کے مطالبے کی قرارداد سینیٹ میں جمع کرائی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان بھر میں 17 سے بند ہونے والی ’ایکس‘ کی سروس تاحال بحال نہیں ہوسکی ہے۔

یہ واضح نہیں ہوسکا کہ پاکستان میں ایکس کی سروس کیوں بند ہے؟ حکومت نے بھی اس متعلق کوئی وضاحت جاری نہیں کی، تاہم سندھ ہائی کورٹ نے 22 فروری کو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو اس کی سروس بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔

پی ٹی اے نے تاحال عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا اور نہ ہی اس نے ایکس کی سروس بند ہونے سے متعلق کوئی وضاحت جاری کی ہے۔