دہشت گردی میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کی تصدیق
ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے افغان نژاد باشندوں کے ملوث ہونے کی ایک بار پھر تصدیق ہو گئی۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق 28 فروری کو شمالی وزیرستان میں مارے گئے 6 دہشت گردوں کی شناخت کا عمل مکمل کر لیا گیا جس کے دوران ہلاک دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، پاکستان میں کالعدم ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد نیٹ ورک کو افغان دہشت گردوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقامی ذرائع نے آپریشن کے دوران ایک خودکش حملہ آور کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے، مصدقہ اطلاعات کے مطابق ہلاک دہشت گردوں میں 16 سالہ مبینہ خودکش بمبار عابد اللہ ولد جمال بھی شامل ہے۔
ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں افغانستان کے شہر خوست کا رہائشی محمد انور ولد انگور خان، لوگر کے رہائشی حمزہ اور فرمان، خوست کا رہائشی شبیر جان عرف عابد، پکتیکا کا رہائشی گل جان اور طلحہ عرف ضرار شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کرتے ہوئے 6 دہشت گردوں کو ہلاک کر کے ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کر لیا تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے 28 فروری 2024 کو شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاعات پرآپریشن کیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 6 دہشت گرد ہلاک جبکہ ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔
مارے گئے دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد بھی برآمد کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مارے جانے والے دہشت گرد معصوم شہریوں کے ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ، بھتہ خوری اور اغوا کی متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھے۔