پاکستان

مسلم لیگ(ن) سے معاہدہ طے، ایم کیو ایم پاکستان حکومتی بینچوں پر بیٹھنے پر رضامند

معاہدہ تین نکات پر مشتمل ہے جس میں دونوں نے جماعتوں نے بلدیاتی نظام اور کراچی کے مسائل کے حل پر اتفاق کیا۔

مسلم لیگ(ن) اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ اپوزیشن کے بجائے حکومتی بینچوں پر بیٹھے گی۔

ڈان نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں دونوں جماعتوں کے قائدین نے دستخط کیے۔

معاہدہ تین نکات پر مشتمل ہے جس میں دونوں نے جماعتوں نے بلدیاتی نظام اور کراچی کے مسائل کے حل پر اتفاق کیا۔

معاہدے کے چارٹر کے مطابق آئینی ترامیم ترجیح ہو گی اور ایم کیو ایم نے وزیراعظم اور اسپیکر کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ(ن) کو حمایت کی یقین دہانی کرائی۔

اس سے قبل ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق نے کہا تھا کہ ہم مسلم لیگ(ن) سے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات کر رہے تھے کہ اختیارات اور وسائل کو نچلی سطوں پر منتقل کیا جائے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ وفاق میں پیپلز پارٹی جس جماعت کو سپورٹ کر رہی ہے آپ بھی اسے سپورٹ کر رہے ہیں تو کیا سندھ میں بھی آپ پیپلزپارٹی کے ساتھ تعاون کریں گے جس پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ ہم پیپلزپارٹی کی دیکھا دیکھی مسلم لیگ(ن) کو سپورٹ نہیں کر رہے اور اسی لیے ہم نے زیادہ تر انڈے الیکشن سے پہلے کی مسلم لیگ(ن) کی باسکٹ میں ڈال دیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جو پاکستان کے 130اضلاع اور شہروں کو ترقی کے انجن اور معیشت کا مرکز بنایا جائے، یہی پاکستان کے معاشی استحکام کے بھی ضامن ہوں گے اور اس سے سیاسی لڑائیاں بھی ختم ہوجائے گی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کا معاہدہ اگر ہمارے ساتھ ہونے والی بات کو اوور شیڈو کر رہا ہے یا اسکو کم اہمیت دے رہا ہے تو ہمیں ایسی حکومت میں شامل نہیں ہونا۔

فاروق ستار نے کہا کہ ہم حکومت بنانے اور چلانے میں تو سپورٹ کر دیں گے لیکن شاید ہم حکومت کا حصہ نہ بنیں۔