پاکستان

ایاز صادق 23 ویں اسپیکر قومی اسمبلی منتخب، عہدے کا حلف اٹھالیا

سردار ایاز صادق 199 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے ہیں، ان کے مدمقابل عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کیے۔

مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے مشترکہ امیدوار سردار ایاز صادق 23ویں اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں جس کے بعد انہوں نے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

سبکدوش ہونے والے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے ان سے حلف لیا، سردار ایاز صادق 199 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے ہیں، ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار ملک محمد عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کیے۔

ٓآج (یکم مارچ) صبح 10 بجے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے اجلاس راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت شروع ہوا۔

پہلے مرحلے میں اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کا عمل شروع ہوا، پولنگ کے بعد ووٹنگ کی گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد راجا پرویز اشرف نے اسپیکر کے نتائج کا اعلان کیا۔

بعدازں راجا پرویز اشرف نے ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے 23 ویں اسپیکر کی حیثیت سے حلف لیا۔

اسپیکر منتخب ہونے کے بعد ایاز صادق ملک عامر ڈوگر کی نشست پر گئے اور ان کے ساتھ مصافحہ کیا، ایاز صادق نے حامد رضا اور عمر ایوب خان سے بھی مصافحہ کیا جبکہ یوسف رضا گیلانی نے پرجوش طریقے سے گلے لگاکر ایازصادق کو مبارکباد دی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر کے انتخاب کے لیے کل 291 ووٹ ڈالے گئے جبکہ ایک مسترد ہوا۔

اب وہ ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے انتخاب کی کارروائی کی نگرانی کریں گے، ڈپٹی اسپیکر کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے سید غلام مصطفیٰ شاہ کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل کے جنید اکبر کے درمیان ہوگا۔

گزشتہ روز 19 ویں قومی اسمبلی کے پہلے سیشن میں 336 رکنی ایوان کے 302 ارکان نے حلف اٹھایا تھا۔

آج کے اجلاس کی کارروائی

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس آج طلب کیا گیا تھا جس کے دوران اپوزیشن قانون سازوں نے 8 فروری کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف نعرے لگائے۔

اجلاس شروع ہونے سے پہلے سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ایوان کی لابی میں ہوا، جہاں انہوں نے اسمبلی میں اپنا احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیا۔

یہ مسلسل دوسرا دن ہے جب قومی اسمبلی میں انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے نتائج پر سنی اتحاد کونسل کا احتجاج جاری رہا۔

اجلاس شروع ہوتے ہی اسپیکر اشرف نے پوچھا کہ کیا کوئی نیا ممبر موجود ہے جو ایک دن پہلے حلف برداری سے محروم ہو گیا ہو۔

کوئی نیا ممبر نہ آنے کی وجہ سے اسپیکر نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ عمر ایوب خان کو پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کا موقع دیا۔

قیدی نمبر 804 کو اسمبلی میں لایا جائے، عمر ایوب

عمر ایوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ۔جعلی مینڈیٹ والے لوگ گھر میں داخل ہو چکے ہیں، اس لیے انہیں نکالا جائے، انہوں نے مزید کہا کہ قیدی نمبر 804 (عمران خان) کو اسمبلی میں لایا جائے۔

عمر ایوب نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایوان نامکمل تھا کیونکہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کا اعلان کرنا ہے۔

جس پر اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اگر انہیں اعتراض ہے تو وہ الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔

اسپیکر کے تبصرے کے بعد سنی اتحاد کونسل نے نعرے بازی کی اور احتجاج کیا، جس کے بعد اسپیکر نے نئے قومی اسمبلی اسپیکر کے انتخاب کا عمل شروع کر دیا۔

ووٹنگ کم از کم دو گھنٹے تک جاری رہی اور اس عمل کے دوران نعرے جاری رہے۔

سبکدوش ہونے والے راجہ پرویز اشرف کا اظہار خیال

راجہ پرویز اشرف ے اجلاس کی صدارت کے دوران کہا کہ بطور اسپیکر فرائض احسن طریقے سے انجام دینےکی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کوشش رہی، کہ ارکان کی معاونت کےلیے ہر وقت موجود رہوں، تمام پارلیمانی و سیاسی قیادت کا بھی مشکور ہوں۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ کوشش رہی کہ ارکان کی معاونت کیلئے ہروقت موجود رہوں، تمام پارلیمانی و سیاسی قیادت کا بھی مشکور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نومنتخب اسپیکر ایاز صادق کی قائدانہ صلاحیتوں کا مظہر ہوں۔

تیسری بار اسپیکر قومی اسمبلی بننے پر ایاز صادق کا اظہار خیال

اسپیکر قومی اسمبلی کا عہدے سنبھالنے کے بعد سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ اسپیکرشپ کے لیے اعتماد کرنے پر پارٹی قیادت اور اتحادی رہنماؤں سے اظہار تشکر کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اعتماد پر سابق صدر آصف زرداری، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، چوہدری شجاعت حسین، متحدہ قوومی موومنٹ (پاکستان ) کے خالدمقبول صدیقی اور دیگر کا بھی شکرگزار ہوں۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ تیسری بار اسپیکر کا عہدہ ملنے پرنواز شریف کا شکرگزار ہوں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جمہوری عمل میں حصہ لینے پر سنی اتحاد کونسل کے عامر ڈوگر کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، عامر ڈوگر مجھے بھائی کہتےہیں، میں انہیں بڑا بھائی بن کردکھاؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کےدیگرارکان سے بھی میرا ایک رشتہ ہے، حکومت، اپوزیشن گاڑی کے دو پہیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں تلخیاں آگئی ہیں، جو پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں، کوشش ہوگی حکومت اور اپوزیشن میں تفریق نہ کروں۔

اگرفارم 45 کے مطابق نتیجہ آتا تو میرے ووٹ 225 ہوتے، عامر ڈوگر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے رہنما اور اسپیکر کا انتخاب لڑنے والے عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ اگرفارم 45 کے مطابق نتیجہ آتا تو میرے ووٹ 225 ہوتے۔

اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں سنگل پارٹی اور آپ7جماعتیں ہیں، 80 قومی اسمبلی کی سیٹیں ہم سےچھینی گئیں۔

عامر ڈوگر نے مزید کہا کہ کل قومی اسمبلی کا تعزیتی اجلاس تھا، لوگوں نےجوتے، گھڑیال، بینگن، ڈھول ڈھونڈ ڈھونڈ کر ہمیں ووٹ ڈالا، کل ان کے چہروں کے رنگ اڑے ہوے تھے۔

جے یو آئی ف کا بائیکاٹ

2024 کے انتخابی نتائج پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت صدر، وزیر اعظم، اور اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔

جے یو آئی ف کے رہنما نے 29 فروری کو اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی پارٹی اپوزیشن میں بیٹھے گی۔

احتجاجی تحریک کے لیے جے یو آئی-ف کی حکمت عملی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا کہ اس کا انتظار کریں، ہم جلد ہی قوم کی نمائندگی کریں گے۔

ایاز صادق کون ہیں؟

1954 میں لاہور کے ایک آرائیں خاندان میں پیدا ہونے والے ایاز صادق نے ایچی سن کالج لاہور سے گریجویشن کیا اور پنجاب یونیورسٹی کے ہیلی کالج سے کامرس میں ڈگری حاصل کی۔

جب ایاز صادق کا ایچی سن کالج میں داخلہ ہوا تو عمران خان، نثار علی خان، پرویز خٹک، سردار اختر مینگل اور ذوالفقار علی مگسی ان کے کلاس فیلوز میں شامل تھے۔

ایاز صادق نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1996 میں پاکستان تحریک انصاف سے کیا جس کے بعد انہوں نے 1997 میں پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے لاہور کی نشست سے الیکشن لڑا لیکن کامیاب نہ ہوئے۔

بعدازاں 1998 میں بانی پی ٹی آئی سے اختلافات سامنے تو پی ٹی ٓئی کو خیرباد کہہ دیا پھر انہوں نے 2001 میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کرلی۔

2002 سے 2024 تک وہ وہ پانچ بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، 2013 میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو لاہور سے بھاری اکثریت سے شکست دی تھی۔

2013 ہی میں وہ 313 کے ایوان میں 258 ووٹ لے کر پہلی بار اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔