لائف اسٹائل

معافی لباس پہننے والی عورت کو نہیں، مردوں کو مانگنی چاہیے، حنا بیات

اداکارہ نے دو روز قبل لاہور میں آنے والے واقعے پر بات کرتے ہوئے اپنی ویڈیو کے آغاز میں ہی سوال اٹھایا کہ کیا ہم مسلمان کہلانے کے لائق ہیں؟

سینیئر اداکارہ حنا خواجہ بیات نے عربی حروف لباس پہننے کی وجہ سے ہراساں کی گئی خاتون کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ معافی عورت کو نہیں بلکہ ان مردوں کو مانگنی چاہیے تھی، جنہوں نے انہیں مارنے کی کوشش کی۔

عربی حروف کی کیلیگرافی کے لباس پہننے پر پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں خاتون کو مبینہ توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے دو دن قبل مارنے کی کوشش کی تھی، جنہیں پولیس نے بروقت پہنچ کر بچایا تھا۔

پولیس کے مطابق خاتون اپنے شوہر کے ہمراہ شاپنگ کرنے گئی تھی، خاتون نے ایک لباس پہنا ہوا تھا جس میں کچھ عربی حروف تہجی لکھے ہوئے تھے جس پر لوگوں نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور خاتون سے فوری طور پر لباس کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔

ہجوم نے الزام عائد کیا تھا کہ خاتون کے لباس کے پرنٹ پر قرآنی آیات لکھی ہیں۔

اس دوران اچھرہ بازار میں لوگوں کی بڑی تعداد اکٹھا ہو گئی اور مشتعل ہجوم نے خاتون کو ہراساں کرنا شروع کر دیا اور انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے خاتون کو بچایا۔

خاتون کو بچانے والی خاتون پولیس افسر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) شہربانو کی بھی تعریفیں کی گئی تھیں اور متعدد شوبز شخصیات نے ہجوم کی جانب سے خاتون کو ہراساں کیے جانے کی مذمت کی گئی تھی۔

اب حنا خواجہ بیات نے اپنی ویڈیو میں اس بات پر برہمی کا اظہار کیا ہے کہ عربی حروف کا لباس پہننے والی خاتون نے معافی کیوں مانگی؟ معافی ان مردوں کو مانگنی چاہیے تھی، جنہوں نے انہیں ہراساں کیا۔

اداکارہ نے اپنی ویڈیو کے آغاز میں ہی سوال اٹھایا کہ کیا ہم مسلمان کہلانے کے لائق ہیں؟

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ ہم کسی عورت کو اس کے لباس کی وجہ سے بازار میں ہراساں کرتے؟ انہیں مار ڈالنے کی دھمکیاں دیتے؟ اور پھر اس سے معذرت کرواتے ہیں؟

حنا خواجہ بیات نے سوال کیا کہ عورت سے معافی کیوں منگوائی گئی اور کس چیز کی معذرت کروائی گئی؟ معذرت تو ان مردوں کو کرنی چاہیے تھی جو خود کو مذہب کا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان مردوں کی جانب سے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ انہیں سزا دی جانی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی بھی شخص یہ جرات نہ کر سکے کہ وہ قانون اور مذہب کے دائرے سے باہر نکل کر کسی عورت پر انگلی یا ہاتھ اٹھا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان واقعی اسلامی ملک ہے تو یہاں ایسے قوانین نافذ ہونے چاہئیں جن کے تحت قصور وار کو سخت سزائیں دی جانی چاہئیے۔

حنا خواجہ بیات کی ویڈیو کو مختلف سوشل میڈیا پیجز پر بھی شیئر کیا گیا، جہاں صارفین نے ان کی باتوں سے اتفاق کیا۔

لاہور: عربی حروف تہجی لباس پہننے پر توہین مذہب کا الزام، پولیس نے خاتون کو مشتعل ہجوم سے بحفاظت نکال لیا

اداکاروں کی ہجوم سے خاتون کو بچانے والی پولیس افسر کی تعریفیں

مریم نواز کی لیڈی پولیس اہلکار کا دوپٹہ ٹھیک کرنے کی ویڈیو وائرل، صارفین کا ملا جلا ردعمل