پاکستان

اتحادی جماعتیں آج حکومت سازی کے معاملات کو حتمی شکل دیں گی

شہباز شریف نے آج اتحادی جماعتوں کا اجلاس پنجاب ہاؤس میں طلب کیا ہے جس میں نئی حکومت کی تشکیل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، اسحٰق ڈار

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے نئی مخلوط حکومت کے قیام کو حتمی شکل دینے کے لیے آج وفاق میں اپنی جماعت کے اتحادیوں کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت میں ایک دوسرے کی حمایت کے حالیہ معاہدے کے تحت پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے گزشتہ رات دیر گئے قومی اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے اپنے امیدواروں کے ناموں کا فیصلہ متوقع تھا، تاہم اس رپورٹ کے شائع ہونے تک اس حوالے سے کسی فیصلے کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) آج اپنی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی منعقد کر رہی ہے، جس کی صدارت پارٹی سربراہ نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کریں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحٰق ڈار نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر نے بدھ کو (آج) اتحادی جماعتوں کا اجلاس پنجاب ہاؤس میں طلب کیا ہے جس میں نئی حکومت کی تشکیل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی رابطہ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی رابطہ کمیٹی کے اراکین کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے پاس ایک واضح روڈ میپ ہے کہ ملک کو موجودہ معاشی اور سیاسی بحرانوں سے کیسے نکالنا ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پی ٹی آئی کے ساتھ بھی مفاہمت کے دروازے کھلے ہیں، ہم پی ٹی آئی سے ضرور مفاہمت کر سکتے ہیں، حالانکہ 9 مئی کے واقعات نے اسے کافی مشکل بنا دیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سی گفتگو کرتے ہوئے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کا اعادہ کیا، تاہم اسحٰق ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نہ صرف بلوچستان بلکہ مرکز میں بھی جے یو آئی (ف) کے ساتھ چلنے کو تیار ہے۔

اتحادی جماعتوں کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاکہ مسلم لیگ (ن) اپنی حکومت بناسکے اور شہباز شریف ملک کے اگلے وزیراعظم منتخب ہوسکیں۔

عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کی کُل 265 جنرل نشستوں میں سے 75 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ پیپلزپارٹی نے 54 نشستیں حاصل کیں۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے اگرچہ سب سے زیادہ (93) نشستیں حاصل کیں لیکن انہوں نے دونوں بڑی جماعتوں میں سے کسی سے بھی جماعت سے اتحاد نہیں کیا جبکہ حکومت بنانے کے لیے قومی اسمبلی کی کل 169 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔