پاکستان

مسلم لیگ(ن) کو واضح پیغام دیا کہ بلدیاتی نظام میں آئینی ترامیم چاہتے ہیں، گورنر سندھ

مسلم لیگ(ن) سے مذاکرات اختیارات اور اقتدار کے لیے نہیں، ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے سیاسی جماعتوں کو ساتھ بیٹھنا چاہیے، کامران ٹیسوری

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ ہمارے مسلم لیگ(ن) سے مذاکرات اختیارات اور اقتدار کے لیے نہیں ہیں اور ہم نے واضح پیغام دیا ہے کہ ہم بلدیاتی نظام میں آئینی ترامیم چاہتے ہیں۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے مراد علی شاہ کو تیسری مربتہ وزیر اعلیٰ سندھ بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مراد علی نے بہتر طریقے سے چلانے کی پوری کوشش کی ہے اور آگے بھی بہتر طریقے سے چلانے کی پوری کوشش کریں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ ہم مل کر کوشش کریں گے کہ لوگوں کو مایوس نہ کریں، ہمارے اختلافات کی وجہ سے صوبے کے عوام مایوس ہوتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان لڑائی جھگڑوں کے اثرات نیچے تک مرتب ہوں گے، میری پوری کوشش ہوگی کہ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان مفاہمت ہو۔

ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے مسلم لیگ(ن) سے مذاکرات اختیارات اور اقتدار کے لیے نہیں ہیں، ہم نے مسلم لیگ(ن) کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم بلدیاتی نظام میں آئینی ترامیم چاہتے ہیں تاکہ لوگوں کو بااختیار بنا سکیں اور ہم ان کے کام کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں چلنا ہے تو ہمیں وہ اختیارات چاہئیں جس سے ہم لوگوں کے کام کر سکیں، وزارتیں برائے نام نہ ہوں، مسلم لیگ(ن) نے کہا ہے کہ مثبت جواب آئے گا لیکن ہم 28 تاریخ کو اسلام آباد میں پھر ملنے کے لیے جا رہے ہیں اور اگر کوئی پیشرفت ہوتی ہے تو اس سے آگاہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطے ہوتے رہتے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ کے انتخاب سے پہلے پیپلز پارٹی نے بھی ہم سے رابطہ کیا تھا، سیاستدانوں میں رابطے اور بات چیت ہوتی رہنی چاہیے اور پی ٹی آئی نے رابطہ نہیں کیا تو سب سے اس کا حال دیکھا ہے۔

کامران ٹیسوری نے کہا کہ جب آپ سیاسی دروازے بند کر دیتے ہیں تو آگے کا راستہ نہیں رہتا، عوام کے مفاد کے لیے سیاسی رابطے ضرور ہونے چاہئیں۔

ان کا کہناتھا کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے سیاسی جماعتوں کو ساتھ بیٹھنا چاہیے، حکومت بنانا اور حکومت کے اندر لوگوں کو شامل کرنا بڑی بات نہیں، اصل بات ہے حکومت کو چلانا ہے اور آئی ایم ایف سے معاملات طے ہونا ابھی باقی ہیں۔