پاکستان

سندھ اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ کا انتخاب آج ہوگا

پنجاب کے لیے مسلم لیگ (ن) کے مریم نواز جبکہ سندھ کے لیے پیپلزپارٹی کے مراد علی شاہ مضبوط امیدوار ہیں۔

سندھ اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ کا انتخاب آج ہوگا، وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے مریم نواز جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کے لیے مراد علی شاہ مضبوط امیدوار ہیں۔

پنجاب اور سندھ کی صوبائی اسمبلیوں میں وزارت اعلیٰ کے منصب کے لیے اراکین اسمبلی آج ووٹ کاسٹ کریں گے۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج 11 بجے شروع ہوگا، وزارت اعلیٰ کے لیے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مریم نواز جبکہ سنی اتحاد کونسل نے فیصل آباد سے پی ٹی آئی کے مضبوط امیدوار رانا آفتاب احمد خان کو میدان میں اتارا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کےلیے دونوں امیدواروں کے کاغذات درست قرار دیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی تقریب حلف برداری آج دوپہر کو ہی گورنر ہاؤس میں ہوگی، لیگی قائد نوازشریف سمیت اہم شخصیات شرکت کریں گے۔

مریم نواز شریف کو ایوان میں 225 صوبائی اراکین کی حمایت حاصل ہے اور رانا آفتاب احمد خان تقریباً 103 صوبائی اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی کسی خاتون نے صوبے کی وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا۔

مریم نواز نے لاہور کی 2 شستوں این اے 119 اور پی پی 159 سے منتخب ہوئیں اور انہوں نے صوبائی اسمبلی کی نشست برقرار رکھی، ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار مہر شرافت سے تھا۔

سندھ کے وزیراعلیٰ کا انتخاب

دوسری جانب سندھ اسمبلی بھی آج نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب کرے گی، وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے اجلاس دوپہر 2 بجے شروع ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے مراد علی شاہ کا تیسری مرتبہ وزارت اعلیٰ سنبھالنے کا قوی امکان ہے، ان کے مدمقابل ایم کیوایم نے علی خورشیدی کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے جبکہ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے 9 ارکان نے قائدایوان کے انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مراد علی شاہ 2016 سے 2018 اور 2018 سے 2023 تک دو مرتبہ سندھ کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں، منتخب ہونے پر وہ تیسری بار وزیراعلیٰ بنیں گے۔

دوسری جانب علی خورشیدی 2018 سے 2023 تک ایم کیو ایم پاکستان کے ایم پی اے کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

روس کے حملے کے بعد سے 2 سالوں کے دوران 31 ہزار یوکرینی فوجی ہلاک ہوئے، صدر زیلنسکی

قومی اسمبلی کے اجلاس میں تاخیرکا جواز نہیں، ایوان صدر سازشوں کا گڑھ بن گیا ہے، عطا تارڑ

سمری ملنے کے باوجود قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے پر عارف علوی کو تنقید کا سامنا