پی ٹی آئی کا انٹرا پارٹی انتخابات 3 مارچ کو کرانے کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے 3 مارچ کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانےکااعلان کردیا۔
پی ٹی آئی کی طرف سے جاری شیڈول کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی 23 اور 24 فروری کو جمع کرائے جاسکیں گے، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 25 فروری کو ہوگی۔
پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات میں کاغذات نامزدگی پر فیصلے 27فروری تک ہوں گے۔
شیڈول کے مطابق پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کیلئے پولنگ 3مارچ کو ہوگی، پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کے لیے پولنگ سینٹرل آفس سمیت چاروں صوبائی سیکریٹریٹ میں ہوگی۔
تمام پی ٹی آئی ورکرز انتخابات میں حصہ لیں گے، شیر افضل مروت
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت نے کہا کہ انٹراپارٹی انتخابات 15دن کے اندر ہو رہے ہیں، ہم نے اپنی پارٹی کو متحرک اور فنکشنل کرنا ہے، تمام پی ٹی آئی ورکرز انتخابات میں حصہ لیں گے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمارے پلیٹ فارم سے لڑنے والوں کو سپورٹ کروں گا، ہمارا مینڈیٹ سیاسی جماعتوں نے چوری کیا، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور ریٹرننگ افسر (آر او) سیاسی جماعتوں کے سہولت کار ہیں۔
کیس کا پسِ منظر
واضح رہے کہ 23 نومبر 2023 کو الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو اپنے انتخابی نشان کے طور پر بلے کو برقرار رکھنے کے لیے 20 دن کے اندر اندر پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی نے 2 دسمبر 2023 کو انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرائے تھے جس میں بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ پارٹی چیئرمین منتخب ہوگئے تھے۔
بانی رکن پی ٹی آئی اکبر ایس بابر سمیت دیگر نے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواستیں دائر کیں جنہیں قابل سماعت قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کو نوٹس جاری کر دیا تھا۔
بعد ازاں 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔
بعدازاں 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔
3 جنوری کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان ’بلے‘ سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے تھے۔
تاہم 10 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو ’بلے‘ کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دے دی تھی، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔
14 جنوری کو سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی ’بلے‘ کے انتخابی نشان سے محروم ہوگئی تھی اور اس کے امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن 2024 میں حصہ لیا تھا۔