اسرائیلی پارلیمنٹ کا یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار
اسرائیلی پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق کنیسٹ(اسرائیلی ایوان نمائندگان) میں ہونے والی ووٹنگ میں 120 ارکان میں سے 99 نے فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کرنے کی قرارداد کی حمایت کی۔
اس ووٹنگ سے قبل نیتن یاہو نے بھی دوریاستی حل اور فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ فسلطینی ریاست کے قیام سے اسرائیلی ریاست کی بقا کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے 2014 کے بعد سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوئے جب اسرائیل نے ایک ایسی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا جس میں اسرائیل کی جانب سے ناجائز طور پر قبضہ کیے گئے تمام علاقوں کا احاطہ کیا گیا تھا۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ فلسطین کے ساتھ کسی بھی قسم کا مستقل معاہدہ کسی بین الاقوامی دباؤ کے بجائے براہ راست دونوں فریقین کے درمیان ہونا چاہیے۔
ووٹنگ کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ ہم پر فلسطینی ریاست کے قیام کو تھوپنے کی کوششوں کے خلاف آج کنیسیٹ میں نمائندگان کی بڑی تعداد جمع ہوئی کیونکہ ایسی ریاست کے قیام سے ہم ناصرف امن کے قیام میں ناکام رہیں گے بلکہ اس سے اسرائیلی ریاست کو بھی خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
دوسری جانب فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیل کی ووٹنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ میں ریاست فلسطین کی مکمل رکنیت اور دیگر ممالک کی طرف سے اسے تسلیم کرنے کے لیے ہمیں نیتن یاہو کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔
اسرائیلی پارلیمان نے فلسطینی ریاست کے قیام کے خلاف قرارداد ایک ایسے موقع پر منظور کی ہے جب ایک دن قبل ہی امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد کو لگاتار تیسری مرتبہ ویٹو کردیا تھا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں اب تک 29 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔