پاکستان

عدالت کی انتخابی نشان واپس لینے کیخلاف ایک نوعیت کی تمام درخواستیں یکجا کرنے کی ہدایت

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔
|

لاہور ہائی کورٹ نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشانات واپس لینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کرتے ہوئے اسی نوعیت کی تمام درخواستیں یکجا کرنے کی ہدایت جاری کردی ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے وکیل سے دریافت کیا کہ کیا سیاسی جماعتوں میں انٹرا پارٹی الیکشن نہیں ہونے چاہیے ہیں؟

وکیل نے جواب دیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن بالکل ہونا چاہیے مگر الیکشن کمیشن انتخابی نشانات واپس نہیں لے سکتا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ الیکشن ایکٹ تو تمام سیاسی جماعتوں نے خود بنایا ہے۔

اس پر وکیل اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر الیکشن کمیشن جرمانہ کرسکتا ہے۔

اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ہمارے سامنے کوئی سیاسی جماعت نہیں آئی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشانات واپس لینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر اسی نوعیت کی تمام درخواستیں یکجا کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے کے دو رکنی بینچ نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کے قانون کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے اپیل کنندہ کے وکیل کو اپیل میں ترامیم کرنے کی ہدایت کر دی۔

ایف بی آر نے 30 فیصد زائد ٹیکس اکٹھا کر لیا

وہیل کی باقیات دیکھنے کیلئے غوطہ خور کی تصویرنے عالمی ایوارڈ جیت لیا

توہینِ عدالت کیس: ڈی سی اسلام آباد کی معافی کی استدعا مسترد، بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا