سائنس و ٹیکنالوجی

سائنسدانوں نے سورج سے 500 ٹریلین گنا زیادہ روشن ’بلیک ہول‘ دریافت کرلیا

یہ بلیک ہول بنیادی طور پر کواسر یعنی کہکشاں کا مرکزی حصہ ہے، جو سورج سے لاکھوں یا اربوں گنا زیادہ بڑے ہوتے ہیں۔

امریکی سائنسدانوں نے سورج سے 500 ٹریلین گنا زیادہ روشن ’کواسر‘ دریافت کرلیا ہے، خیال کیا جارہا ہے کہ یہ کائنات میں سب سے زیادہ روشن اور سب سے زیادہ طاقتور جگہ ہوسکتی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق غیر معمولی طاقت کے حامل اس بلیک ہول کو J0529-4351 کا نام دیا گیا ہے، یہ بلیک ہول بنیادی طور پر کواسر یعنی کہکشاں کا مرکزی حصہ ہے، فلکیات کی اصطلاح میں اسے اے جی این یعنی ’ایکٹیو گیلیکٹک نیوکلیس‘ کہا جاتا ہے۔

کواسرفعال کہکشاؤں کے روشن مرکزی حصہ ہیں، یہ غیر معمولی طور پر بڑی مقدار میں توانائی خارج کرتا ہے، ان میں وسیع پیمانے پربلیک ہولز ہوتے ہیں، جو سورج سے لاکھوں یا اربوں گنا زیادہ بڑے ہوتے ہیں اور مادے کی بڑی مقدار کو نگل رہے ہیں۔

دی گارڈین کے مطابق آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ابتدائی طور پر آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے قریب واقع قصبے میں کواسر کی اطلاع دی تھی، جس کی تصدیق بعد میں یورپی سدرن آبزرویٹری نے کی تھی۔

نیچر آسٹرونومی نامی جریدے کے مصنف کرسچن وولف نے یورپی سدرن آبزرویٹری کو بتایا کہ ’ہم نے اب تک کا سب سے روشن بلیک ہول دریافت کیا ہے جو سورج کی کمیت سے 17 سے 19 ارب گنا کے درمیان ہے جو روزانہ ایک دن میں سورج کے برابر مادہ نگل رہا ہےکیونکہ یہ گیس کی بڑی مقدار کو کھینچتا ہے۔‘

بلیک ہول کے گرد گھومنے والی گیس کی ڈسک کو سمندری طوفان سے تشبیہ دی گئی ہے ، جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی توانائی خارج ہوتی ہے جو سورج سے 500 ٹریلین گنا زیادہ روشن ہے۔

محققین کے مطابق بڑے بلیک ہولز کی تحقیقات کہکشاؤں، ان کے ارتقاء اور کائنات کے گرد اسرار چیزوں سے پردہ اٹھانے کے بارے میں اہم سوالات کے جوابات فراہم کر سکتی ہیں۔

کائناتی راز بلیک ہول کیا ہے اور اسے دیکھنا ممکن ہے؟

سائنسدانوں نے سورج سے 30 ارب گنا زیادہ بڑا بلیک ہول دریافت کرلیا

بلیک ہول کی پہلی تصویر کی اتنی اہمیت کیوں ہے؟