کاروبار

انتخابی نتائج، سیاسی بےیقینی پاکستان کی آئی ایم ایف سے معاہدے کی کوششوں کو پیچیدہ بناسکتی ہے، فچ

آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی میعاد مارچ میں ختم ہو رہی ہے اور نئی ڈیل ملک کے کریڈٹ پروفائل کی کنجی ہوگی، ریٹنگ ایجنسی

عالمی ریٹنگ ایجنسی ’فچ‘ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے انتخابات کے نتائج اور اس کے نتیجے میں سیاسی بےیقینی کی صورتحال عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مالیاتی معاہدے کو حاصل کرنے کی ملک کی کوششوں کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

فچ ریٹنگز نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی میعاد مارچ میں ختم ہو رہی ہے اور نئی ڈیل ملک کے کریڈٹ پروفائل کی کنجی ہوگی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرض کریں اگر پاکستان چند ماہ میں آئی ایم ایف سے رقم حاصل کر بھی لے تو اگلے مذاکرات میں ناکامی ملکی لیکویڈیٹی میں دباؤ اور ڈیفالٹ کے امکان میں اضافہ کرے گی۔

فچ نے تسلیم کیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان کی بیرونی پوزیشن میں بہتری آئی ہے۔

ایجنسی کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 9 فروری تک بڑھ کر 8 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو گزشتہ برس 3 فروری کو 2 اعشاریہ 9 ارب ڈالر کی کم ترین سطح پر تھے۔

متوقع بیرونی فنڈنگ کی ضروریات کے مقابلے میں یہ ذخائر کم ہیں۔ کم از کم اگلے چند سال کے لیے ادائیگیاں ذخائر سے زیادہ ہوں گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے مالی اعانت حاصل کرنا اگلی حکومت کے ایجنڈے میں سب سے اہم مسائل میں سے ایک ہوگا۔

فچ ریٹنگز نے آئی ایم ایف کے نئے معاہدے کو حتمی شکل دینا مشکل ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔