پاکستان

سابق کمشنر کے مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ(ن) آمنے سامنے

سابق کمشنر راولپنڈی نے اپنے ضمیر کی آواز پر فیصلہ کیا ہے، یہ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، بیرسٹر گوہر ، مسلم لیگ (ن) نے ان الزامات کی تردید کردی۔

سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے راولپنڈی کی 13 نشستوں پر انتخابی دھاندلی سے متعلق الزامات کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ن) آمنے سامنے آ گئے ہیں جہاں پی ٹی آئی نے معاملے کی جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تو دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے ان الزامات کی تردید کردی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے سابق کمشنر راولپنڈی کے الزامات پر الیکشن کمیشن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے اور اس پر عدالتی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سابق کمشنر راولپنڈی نے اپنے ضمیر کی آواز پر فیصلہ کیا ہے، یہ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، پی ٹی آئی اس معاملے کے انکوائری کا مطالبہ کرتی ہے، جو رپورٹ ہو پھر وہ عوام کے سامنے لائی جائے۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدروار خرم شیرزمان نے بھی کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے مبینہ دھاندلی کے حوالے سے انکشافات پر فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے گزارش کی تھی کہ جس طرح راولپنڈی کمشنر نے اپنا کردار ادا کیا اسی طرح کراچی کے کمشنرز بھی اپنا کردار ادا کریں کیونکہ وہ یاد رکھیں کہ انہوں نے بھی اللہ کو جواب دینا ہے۔

خرم شیر زمان نے راولپنڈی کے کمشنر لیاقت علی چٹھہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بتایا کہ آج کمشنر نے ثابت کیا کہ وہ ایک سچے اور ایماندار انسان ہیں اور سچے پاکستانی ہیں، انہوں نے اپنی غلطی مانی اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کردیا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) سندھ کے سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ سابق کمشنر راولپنڈی نے دھاندلی کے پول کھول دیے ہیں، اس وقت جو کچھ ہورہا ہے، وہ ملک کے لیے بہتر نہیں۔

سابق کمشنر راولپنڈی کے ذاتی اسسٹنٹ کی رہائش گاہ پر چھاپہ

علاوہ ازیں سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے ذاتی اسسٹنٹ اشفاق تارڑ کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر برادر نسبتی کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

یہ چھاپہ اشفاق تارڑ کی علی پور چٹھہ میں واقع رہائش گاہ پر مارا گیا ہے، رابطہ کرنے پر علی پور چٹھہ پولیس نے چھاپے کی تصدیق کی تاہم تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔

بیگم اشفاق تارڑ نے بتایا کہ پولیس بیرونی دروازے کے لاک توڑ کر گھر میں داخل ہوئی اور گھر کی تلاشی لی، جو کاغذات ملے قبضے میں لے لیے، پولیس نے ہم سب گھر والوں کے موبائل فون بھی قبضے میں لے لیے ہیں، اشفاق تارڑ محکمہ معدنیات میں ملازم ہیں، وہ لیاقت چٹھہ کے ساتھ ذاتی اسسٹنٹ کے طور پر کام کر رہے تھے۔

’کمشنر راولپنڈی کا الیکشن کمیشن یا انتخابی عمل سے کوئی تعلق نہیں‘

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے سابق کمشنر کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کا الیکشن کمیشن یا انتخابی عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ کل سے ملک میں ایک ہیجان انگیز صورتحال بنی ہوئی ہے، کل کی صورتحال کے بعد نفرت اور جھوٹ کی خوفناک مہم چلائی جارہی ہے، الزام لگانے والوں کو جواب دینا ہمیں آتا ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) عطا اللہ تارڑ نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمشنرصاحب کو انتخابات کے 8 روز بعد کل بیداری نصیب ہوئی۔

عطا تارڑ نےدریافت کیا کہ جہاں سے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جیتی، کیا وہاں دھاندلی نہیں ہوئی؟

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن میں صرف ریٹرننگ افسران (آر اوز) اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کو اختیارات دیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل کے واقعے کی شام تک حقیقت سامنے آچکی تھی، الیکشن کمیشن نے بیان پر کمیٹی بھی بنادی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کمشنر کا الیکشن کے عمل سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کے ردعمل میں کہا ہے کہ آسان معاملہ ہے، راولپنڈی کے تمام بیلٹ باکس کھول دیے جائیں۔

نئے کمشنر راولپنڈی نے بھی دھاندلی کے الزامات مسترد کردیے

ان رہنماؤں کے علاوہ راولپنڈی کے نئے کمشنر سیف انور نے بھی سابق کمشنر لیاقت علی چٹھہ کے دھاندلی کے الزامات مسترد کردیے۔

یاد رہے کہ حکومت پنجاب نے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگانے والے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کا تبادلہ کردیا ہے اور ان کی جگہ ڈی جی راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی محمد سیف انور کو کمشنر راولپنڈی کا اضافی چارج سونپ دیا گیا ہے۔

سیف انور نے چارج سنبھالتے ہی ڈی آر اوز کے ساتھ ہنگامی اجلاس منعقد کیا اور اس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں راولپنڈی کے نئے کمشنر نے سابق کمشنر لیاقت علی چٹھہ کے دھاندلی کے الزامات مسترد کردیے۔

راولپنڈی ڈویژن کے ڈی آر اوز نے بھی الیکشن کمیشن سے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

معاملہ کیا ہے؟

یاد رہے کہ گزشتہ روز کمشنر راولپنڈی نے بتایا تھا کہ مُجھے نگران حکومت نے الیکشن کروانے کے لیے لگوایا گیا تھا، الیکشن ٹھیک نہیں کروا سکا، استعفیٰ دیتا ہوں۔

کمشنر راولپنڈی نے دعویٰ کہ میں ڈیوٹی ٹھیک سے نہیں کر سکا، قومی اسمبلی کے 13 کے حلقوں کے نتائج تبدیل کیے گئے، ہارے ہوئے امیدواروں کو جتوایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی سے 13 لوگوں کا جتوایا گیا، 70، 70 ہزار لیڈ والوں کو ہروایا گیا، میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے، میرے سامنے پریزائیڈنگ افسران رو رہے تھے۔

لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا کہ مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے، میرے ساتھ الیکشن کمشنر اور دیگر کو بھی سزائیں دی جائیں، میں نہیں چاہتا کہ 1971کا واقعہ دوبارہ ہو، فجر کی نماز کے بعد میں نے خودکشی کی کوشش کی۔

ان کے الزامات منظر عام پر آنے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الزامات کی چھان بین کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کرلیا تھا۔

انڈسٹری میں بُرے کام آفر ہو رہے، نہیں چاہتا بیٹا اداکاری کرے، یاسر حسین

سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 84ارب کا اضافہ، نیپرا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

’باربی‘ سے متاثر ہوکر ’پنک بریابی‘ بنانے والی بھارتی شیف کو تنقید کا سامنا، ویڈیو وائرل