نقطہ نظر

’شاید لاہور قلندرز کی باؤلنگ لائن راشد خان کی کمی برداشت نہیں کر پائی‘

راشد خان کے علاوہ لاہور قلندرز کی ٹیم نے اس میچ میں سکندر رضا کی کمی کو بھی محسوس کیا جو امارات میں انٹرنیشنل لیگ ٹی20 کا فائنل کھیل رہے تھے۔

پاکستان سُپر لیگ (پی ایس ایل) 9 کا آغاز تو ہوگیا مگر شاید پچھلے 9 سال میں اس بار لیگ میں لوگوں کی دلچسپی سب سے کم ہے۔

پچھلے 8 برسوں میں پاکستان سُپر لیگ شروع ہونے سے چند دن پہلے ہی ایک خاص ماحول بننا شروع ہو جاتا تھا۔ الیکٹرانک میڈیا ہو یا سوشل میڈیا، اس پر لیگ کا خوب چرچا ہوتا تھا لیکن کرکٹ کیلنڈر میں بڑھتی ہوئی لیگز کی وجہ سے پاکستان سُپر لیگ میں بڑے کھلاڑیوں کی کمی اور پچھلے 6 ماہ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پاکستان سُپر لیگ میں شائقین کی توجہ کم ہونے کی اہم وجوہات تھیں تو ملک میں 8 فروری کے انتخابات نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی۔ ایسے میں کرکٹ کے شائقین کی دلچسپی کافی کم ہوچکی ہے۔

پچھلے کئی سالوں سے پاکستان سُپر لیگ کا ترانہ سامنے آتا تھا تو اس پر بحث چھڑ جاتی تھی۔ شائقین اس ترانے کا موازنہ پچھلے سیزنز کے ترانوں سے شروع کر دیتے تھے اور یوں لیگ شروع ہونے سے پہلے لیگ کے چرچے ہوتے تھے۔ اس بار پاکستان سُپر لیگ کا ترانہ لیگ شائقین کے چہیتے گلوکار علی ظفر سے تو گوایا گیا لیکن پھر بھی شائقین کی خاص توجہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پایا۔

پاکستان سُپر لیگ میں اس بار پہلا میچ لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان کھیلا گیا اور اس میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے با آسانی کامیابی حاصل کی۔ لاہور قلندرز کا دیا گیا 197 رنز کا ہدف کافی مشکل لگ رہا تھا لیکن شاید لاہور قلندرز کی باؤلنگ لائن راشد خان کے نہ ہونے کا نقصان برداشت نہیں کر پائی۔ راشد خان کمر کی تکلیف کی وجہ سے آج کل کرکٹ سے دور ہیں اور اس بار وہ لاہور قلندرز کی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے۔

اہم بات یہ ہے کہ راشد خان جیسے شاندار لیگ اسپنر کو لاہور قلندرز کی انتظامیہ نے ابھی تک سِلوَر کیٹیگری میں ہی رکھا ہوا ہے۔ راشد خان کے علاوہ لاہور قلندرز کی ٹیم نے اس میچ میں سکندر رضا کی کمی کو بھی محسوس کیا جو امارات میں انٹرنیشنل لیگ ٹی20 کا فائنل کھیل رہے تھے۔

لیگ اسپنر سلمان فیاض شروع میں تو چند عمدہ گیندیں کرنے میں کامیاب رہے اور انہوں نے اپنی ہی گیند پر ایلکس ہیلز کا شاندار کیچ پکڑ کر انہیں پویلین کا راستہ بھی دکھایا لیکن لاہور قلندرز کو درمیانی اوورز میں اپنے تجربہ کارباؤلرز کی جانب سے مزید بہتر کارکردگی کی ضرورت تھی۔

پاور پلے کے بعد جہاں راشد خان میچ کا پانسہ پلٹ دیا کرتے تھے، وہیں کبھی حارث رؤف اور کبھی ڈیوڈ ویزے کی پٹائی ہوتی دیکھی گئی۔ ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں ایلکس ہیلز اور کالن منرو تو بہت زیادہ کھل کر نہ کھیل سکے لیکن ان کے بعد آنے والے شاداب خان اور سلمان علی آغا نے ہر باؤلر کی جم کر پٹائی کی اور میچ کا فیصلہ دس گیندیں پہلے ہی ہو گیا۔

حارث رؤف کو پاور پلے کے بعد باؤلنگ کا موقع دیا گیا لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہ ہوسکا اور انہوں نے خوب رنز دیے۔ شاہین آفریدی اور جہاں داد خان جو ابتدائی اوورز میں اچھی باؤلنگ کرتے رہے، بعد میں ان کی باؤلنگ پر بھی شاداب اور سلمان نے خوب رنز بٹورے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کی اننگ کی اہم بات یہ بھی تھی کہ حیدر علی کے ٹیم میں ہونے کے باوجود ان سے پہلے شاداب خان اور پھر سلمان آغا کو بیٹنگ کے لیے بھیج دیا گیا۔ تو کیا اس بار حیدر علی کو بطور فنشر استعمال کیا جائے گا؟

اسلام آباد یونائیٹڈ کی اس آسان فتح میں جہاں شاداب خان اور سلمان آغا کی عمدہ بیٹنگ، لاہور قلندرز کے باؤلرز کی خراب باؤلنگ اور راشد خان کے نہ ہونے کا اہم کردار رہا، وہیں لاہور قلندرز کی خراب فیلڈنگ نے بھی اس شکست میں اہم کردار ادا کیا۔ شاداب خان کو دو مواقع ملے اور انہوں نے اس کا خوب فائدہ اٹھایا۔ ان دو ڈراپ کیچز کے علاوہ باؤنڈری لائن پر خراب فیلڈنگ کی وجہ سے بھی کئی غیر ضروری رنز بنے۔

اس سے پہلے ٹاس جیت کر شاداب خان نے لاہور قلندرز کو بیٹنگ کی دعوت دی تو صاحبزادہ فرحان نے ان کا یہ فیصلہ غلط ثابت کرنے کی ٹھان لی۔ عبید شاہ کے ایک اوور میں تین چوکے لگے تو عماد وسیم کے اوور میں دو چوکے اور ایک چھکا لگ گیا اور یوں پاور پلے واضح طور پر لاہور قلندرز کے نام رہا۔ حیران کن طور پر اس پاور پلے میں جہاں صاحبزادہ فرحان تقریباً دو سو کے اسٹرائیک ریٹ سے کھیلے تو فخر زمان کا اسٹرائیک ریٹ سو کے آس پاس ہی رہا۔

پاور پلے کے فوراً بعد کپتان شاداب خان کی باؤلنگ پر آمد فخر زمان کی وکٹ سے ہوئی تو رنز کی رفتار بھی واضح طور پر کم ہو گئی۔ پاور پلے میں 66 رنز بنے تو اگلے 4 اوورز میں صرف 22 رنز ہی بن سکے اور اسی دباؤ میں صاحبزادہ فرحان اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔

اگلے 4 اوورز میں بھی 32 رنز ہی بن پائے لیکن پھر فہیم اشرف کے ایک اوور نے لاہور قلندرز کی اننگ میں مومینٹم واپس لا دیا۔ وین ڈیر ڈوسن نے فہیم کو دو چھکے لگائے تو ایک چھکا عبداللہ شفیق نے بھی لگا دیا۔ عبداللہ شفیق نے نسیم شاہ کو بھی ایک چھکا لگایا لیکن پھر ملز کی گیند پر وکٹ دے گئے۔

ڈیوڈ ویزے اپنے بلند و بالا چھکے تو نہ لگا سکے لیکن وین ڈیر ڈوسن نے ایک شاندار اننگ کھیل کر لاہور قلندرز کو 196 رنز تک پہنچا دیا لیکن بعد میں یہ رنز بھی کم پڑ گئے اور یوں پاکستان سُپر لیگ سیزن 9 کا آغاز لاہور قلندرز کی شکست کے ساتھ ہوا۔

شہزاد فاروق

ایم بی اے مارکیٹنگ کرنے کے بعد نوکری سیلز کے شعبے میں کررہا ہوں۔ کرکٹ دیکھنے اور کھیلنے کا بچپن سے جنون تھا ۔ پڑھنے کا بچپن سے شوق ہےاور اسی شوق نے لکھنے کا حوصلہ بھی دیا۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔