پاکستان

’الزامات نظام کو تباہ کرنے کیلئے‘، کمشنر راولپنڈی کے بیان پر سیاستدانوں، صحافیوں کا ردعمل

لیاقت علی چٹھہ کے بیان پر سیاستدانوں اور صحافیوں کی جانب سے مخلتف ردعمل سامنے آرہے ہیں۔

ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کے بعد آج کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے بیان نے مزید شکوک و شبہات کو جنم دے دیا۔

لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں مبینہ بےضابطگیوں پر آج اپنے عہدے سے استعفی دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کے 13 کے حلقوں کے نتائج تبدیل کیے گئے، ہارے ہوئے امیدواروں کو جتوایا گیا، 70، 70 ہزار لیڈ والوں کو ہروایا گیا۔

لیاقت علی چٹھہ کے اس بیان پر سیاستدانوں اور صحافیوں کی جانب سے مختلف ردعمل دیکھنے میں آرہے ہیں۔

بیرسٹر گوہر علی خان

رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات کی فوری انکوائری کی جائے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق لیاقت علی چٹھہ کے بیان پر بیرسٹر گوہر نے ردعمل دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ فارم 45 کے مطابق ہم نشستیں جیت رہے تھے، بعد میں فارم 47 میں ہمیں ہرا دیا گیا۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے راولپنڈی ڈویژن میں انتخابات کالعدم قرار دینے کا بھی مطالبہ کردیا۔

رانا ثنا اللہ

رہنما مسلم لیگ (ن) راناثنااللہ نے کمشنر راولپنڈی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ کوئی پہلا الیکشن ہےجس میں دھاندلی کا الزام لگا ہو؟

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ دھاندلی الزامات کی قانونی طور پر تحقیقات ہونی چاہیے، کبھی یہ نہیں کہاالیکشن میں دھاندلی الزامات کی تحقیقات کی انکوائری نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ جس آدمی نے خودکشی کی کوشش کی وہ ذہنی دباؤ کا شکارہے، خودکشی وہی لوگ کرتے ہیں جو ذہنی طور پر ڈسٹرب ہوں۔

اُن کا کہنا تھا کہ کمشنر راولپنڈی کے انکشافات کم اور الزامات زیادہ ہیں، اتنی لیڈ کا الزام ہارنے والوں نے بھی نہیں لگایا۔

فیصل کریم کنڈی

رہنما پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے بھی کمشنر راولپنڈی کی باتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کو بھی الیکشن کے حوالے سے تحفظات ہیں، کمشنرراولپنڈی کے الزمات کی تحقیقات کی جائیں۔

عمران اسمعٰیل

رہنما استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) عمران اسمعٰیل نے سوال کیا کہ اور کتنے دھاندلی کے ثبوت چاہیے ہیں؟

انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ پنڈی سے لے کر کراچی تک عوام چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کے ہمارا حق چوری ہوا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ کمشنر راولپنڈی کا ضمیر بھی جاگ گیا یا یہ بھی کسی نئی سازش کا پیش خیمہ ہے؟ اب تو کسی بات پر بھی یقین کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی

نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے کمشنر راولپنڈی کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حکم دے دیا۔

وزیراعلی محسن نقوی نے الزامات کی انکوائری کے لیے اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت بھی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ الزامات کی آزادانہ انکوائری کرائی جائے گی، کمشنر راولپنڈی کے الزامات کے حوالے سے اصل حقائق کو سامنے لایا جائے گا۔

نگران وزیراطلاعات پنجاب عامر میر

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کمشنر راولپنڈی کے بیان کو غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا بھی اعلان کردیا۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق نگراں وزیراطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ کمشنرکے عہدے پر بیٹھا شخص ایسی غیر ذمہ دارانہ باتیں کرسکتا ہے؟ کمشنر راولپنڈی جوباتیں کر رہے ہیں کیا کوئی نارمل انسان کرسکتا ہے؟

عامر میر نے کہا کہ کشمنر راولپنڈی شاید اپنا سیاسی کیریئر بنا رہےہیں، ایک شخض جو خودکشی کی بات کررہا ہے وہ سائیکو ہی ہوسکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کمشنر راولپنڈی کو کسی نے مجبورکیا تھا تو انہوں نے پولنگ ڈے پر کیوں نہیں کہا؟ شایدکمشنر راولپنڈی نے کسی کو جتوانے کے لیے پیسے لیے ہوں اور کام نہ کرسکے۔

سینیٹر مشتاق احمد

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کمشنر راولپنڈی کے استعفے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں، میڈیا کے بعد اب بیوروکریسی بھی اس جعلی الیکشن کا پول کھول رہی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اس جعلی الیکشن کو کالعدم کرنے اور اس بدترین دھاندلی کے ذمہ داروں کا تعین اور سزا دیے بغیر اب نظام نہیں چلے گا۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ کمشنر راولپنڈی کی پریس کانفرنس کے بعد تمام سرکاری افسران ہمت کرکے آگے آئیں، اپنی ضمیر کی آواز پر لبیک کہیں اور حقائق قوم کے سامنے لائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب سپریم کورٹ کا فرض بنتا ہے کہ 8 فروری 2024 کے الیکشن کو سٹے کرے اس الیکشن کی بے لاگ انکوائری کرے، قوم کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے قومی مجرموں کو بے نقاب کرے۔

لیاقت بلوچ

نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کمشنر راولپنڈی کا استعفیٰ بارش کا پہلا قطرہ قرار دے دیا۔

’ڈان نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ دیگر افراد کے بھی ضمیر جاگیں گے۔

لیاقت بلوچ نے مطالبہ کیا کہ نگران حکومت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھیجے تاکہ انتخابات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنے، پاکستان کو دوبارہ انتخابات کی طرف جانا پڑے گا۔

بیرسٹر عقیل ملک

راولپنڈی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-54 سے جیت کر مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے کا اعلان کرنے والے آزاد امیدوار بیرسٹر عقیل ملک نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دے دیا۔

انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ درحقیقت لیاقت علی چٹھہ نے مجھے مبارکباد دینے کے لیے فون کیا تھا اور پورے ضلع میں لوگوں کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنے کا یقین دلایا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کرانے میں لیاقت علی چٹھہ کا کوئی باضابطہ کردار نہیں تھا اور وہ اگلے مہینے کے اوائل میں ریٹائر ہونے سے پہلے ہی توجہ کا مرکز بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ضرار کھوڑو

کمشنر راولپنڈی کا بیان سامنے آنے کے بعد سینیئر صحافی ضرار کھوڑو نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ اپنی شکست تسلیم کرلیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ فیڈریشن کو تباہ کرنا بند کردیں، خدا کے لیے اور ہم سب کے لیے اپنی انا ختم کردیں۔

عمر چیمہ

سینیئر صحافی عمر چیمہ نے لکھا کہ الزامات کی صداقت سے قطع نظر ایک سوال ہے کہ کمشنر راولپنڈی انتخابات کی گنتی کے عمل میں کس طرح شامل تھے؟

انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر ڈپٹی کمشنر ہوتا ہے اور ریٹرننگ افسران اس سے جونیئر ہوتے ہیں

طلعت حسین

سینیئر صحافی طلعت حسین نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے بیان کو انتخابی نتائج کی ساکھ تباہ کرنے کی کوشش قرار دے دیا۔

انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ یہ الزامات صرف انتخابات کے نتائج کی ساکھ کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے نہیں بلکہ پورے نظام کو تباہ کرنے کے لیے ہیں۔