دنیا

مشہور روسی اپوزیشن رہنما ایلکسی نوالنی جیل میں انتقال کر گئے

نوالنی آج کھارپ کی جیل میں چہل قدمی کے بعد اچھا محسوس نہیں کررہے تھے، کچھ دیر بعد بے ہوش ہو گئے اور دوبارہ ہوش میں نہ آ سکے، جیل سروس

ایک عرصے سے جیل میں قید روس کے سب سے مشہور اپوزیشن لیڈر ایلکسی نوالنی جمعہ کو انتقال کر گئے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یمالو نینٹس ڈسٹرکٹ کی وفاقی پینی ٹینٹیاری سروس نے اپنے بیان میں بتایا کہ نوالنی آج کھارپ کی آئی کے۔3 کالونی میں چہل قدمی کے بعد اچھا محسوس نہیں کررہے تھے اور کچھ دیر بعد بے ہوش ہو گئے جس کے بعد دوبارہ ہوش میں نہ آ سکے۔

بیان میں کہا گیا کہ ان کو ہوش میں لانے کی بہت کوششیں کی گئیں جو کارگر ثابت نہ ہو سکیں اور ڈاکٹرز نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

جیل سروس کا کہنا ہے کہ ابھی تک موت کی وجوہات معلوم نہیں ہو سکیں۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوو نے کہا کہ روس کے صدر ولادمیر پیوٹن کو نوالنی کی موت کے بارے میں آگاہ کردیا گیا ہے۔

نوالنی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ہم ابھی ان کی موت کی تصدیق نہیں کر سکتے لیکن اگر ایسا ہے تو انہیں قتل کیا گیا ہے۔

مشہور اپوزیشن لیڈر کے ساتھی لیونڈ وولکوو نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ روسی حکام نے اپنے جرم کا اقرار کیا ہے کہ ایلکسی نوالنی کو جیل میں مار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ان کی موت کی تصدیق یا تردید کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

جس وقت نوالنی کی موت واقع ہوئی اس وقت ان کے وکیل کھارپ میں ان سے وکیل ’پولر وُلف‘ جیل میں ان سے ملنے کے لیے جا رہے تھے۔

نوبیل انعام یافتہ روسی اخبار کے ایڈیٹر دمتری موراتوو نے رائٹرز کو بتایا کہ ایلکسی کی موت ایک قتل ہے اور ان کے ساتھ روا رکھے گئے خراب رویے کی وجہ سے ہی ان کی موت واقع ہوئی۔

نوالنی نے ایک دہائی قبل اس وقت مقبولیت حاصل کی تھی جب انہوں نے پیوٹن اور ان کے ساتھیوں پر کرپشن کے الزامات عائد کیے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے ملک کے سب سے مضبوط اپوزیشن لیڈر بن گئے تھے۔

اس دوران وہ انتخابات اور دیگر مواقع پر پیوٹن کے خلاف کھل کر تحریک چلاتے رہے اور 2013 میں ماسکو کے میئر کے الیکشن میں بھی حصہ لیا جس میں بھرپور مقبولیت کے باوجود وہ دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

2018 میں انہوں نے صدارتی انتخاب کے لیے کھڑا ہونے کی کوشش کی لیکن ایک مقدمے میں ان پر فرد جرم عائد کیے جانے کی وجہ سے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں گی گئی تھی۔

2020 میں انہیں زہر دینے کی کوشش کی گئی تھی جہاں وہ دوران فلائٹ بے ہوش ہو گئے تھے اور انہیں سائبیریا کے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جس کے بعد وہ کوما میں چلے گئے تھے۔

انہیں برلن کے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں زہر دیے جانے کا انکشاف ہوا تھا جس کا الزام انہوں نے پیوٹن پر لگایا تھا لیکن کریملن نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

ان کی مقبولیت 2021 کے اوائل میں اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب وہ جرمنی سے روس واپس لوٹے تھے لیکن ماسکو پہنچتے ہی انہیں ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا تھا جس کے بعد ہزاروں افراد نے ان کی رہائی کے لیے احتجاج کیا تھا۔

اس کے بعد انہیں فنڈز میں ہیر پھیر اور توہین عدالت سمیت دیگر الزامات پر 19سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

سزا کے بعد ان کا وزن تیزی سے گرنا شروع ہوا اور دسمبر 2023 میں وہ دو ہفتے کے لیے لاپتا بھی ہو گئے تھے لیکن اس کے بعد وہ مل گئے تھے۔

اب 16 فروری 2024 کو ماسکو سے 1900 کلومیٹر دور واقع جیل میں ان کی موت واقع ہو گئی۔

اتنی کھچڑی بن گئی ہے، حکومت 8، 10 ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی، پیر پگارا

شادی کی تصاویر پر سوشل میڈیا صارفین کی ٹرولنگ، عریشہ رضی خان کے شوہر سیخ پا

بلوچستان کے ضلع کوہلو سے گیس کے ذخائر دریافت