پاکستان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کا اجلاس، مخلوط حکومت میں شمولیت سے گریز کی تجویز

پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اتحادی حکومت کا حصہ بننے کے حق میں نہیں ہے، حتمی فیصلہ آج کیا جائے گا۔
|

جمعیت علمائے اسلام (ف) کی قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 4 ہو گئی ہے، تاہم پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے اپنی قیادت کو آئندہ مخلوط حکومت میں شامل نہ ہونے کا مشورہ دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی ذرائع نے بتایا کہ جے یو آئی (ف) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اتحادی حکومت کا حصہ بننے کے حق میں نہیں ہے۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کی زیرِصدارت سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا دو روزہ اجلاس شروع ہوا۔

ذرائع کے مطابق پارٹی کے صوبائی رہنماؤں نے انتخابات کے حوالے سے رپورٹس جمع کرائیں اور نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا، انہوں نے مخلوط حکومت میں شامل نہ ہونے کے مؤقف کی بھی حمایت کی، تاہم اس معاملے پر حتمی فیصلہ آج (بدھ کو) کیا جائے گا۔

بلوچستان اور سندھ سے تعلق رکھنے والے پارٹی رہنماؤں نے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی اور جوڑ توڑ کے خلاف منتخب اراکین کو احتجاجاً حلف نہ اٹھانے کا مشورہ بھی دے ڈالا۔

اجلاس کے بعد ایک مختصر میڈیا بریفنگ میں جے یو آئی (ف) کے مرکزی ترجمان محمد اسلم غوری نے کہا کہ پارٹی ایک ’معقول فیصلہ‘ کرے گی لیکن اسے انتخابی نتائج پر شدید تحفظات ہیں۔

پارٹی ترجمان نے مزید کہا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے انتخابات اور نئی حکومت کے ہر پہلو کا جائزہ لے گا۔

جے یو آئی (ف) مزید 2 نشستوں پر کامیاب

جے یو آئی (ف) دوبارہ گنتی کے بعد بلوچستان سے قومی اسمبلی کی مزید 2 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی جس کے بعد اب قومی اسمبلی میں جے یو آئی (ف) کی کُل نشستیں 6 ہوگئی ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کو این اے 261 اور مولوی سید سمیع اللہ کو این اے 251 سے کامیاب قرار دیا گیا۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اعلان کردہ غیرحتمی نتائج کے مطابق این اے 261 سے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سردار اختر مینگل اور این اے 251 سے پشتونخوا نیشنل پارٹی (پی کے این اے پی) کے خوشحال خان کاکڑ نے کامیابی حاصل کی تھی۔

این اے-261 سوراب کم قلات مستونگ کے ریٹرننگ افسر نثار احمد چلگری کی جانب سے اعلان کردہ تازہ نتیجے میں مولانا عبدالغفور حیدری 31 ہزار 649 ووٹ لے کر منتخب ہوئے ہیں جبکہ سردار اختر مینگل کو 27 ہزار 395 ووٹ ملے۔

قبل ازیں سیٹ ہارنے کے بعد جے یو آئی-ف کے امیدوار نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر نے جوہان لہری اور نورمک کے دور افتادہ قبائلی علاقوں میں ووٹ گنے بغیر ہی نتیجہ کا اعلان کر دیا تھا۔

این اے 251 سے جے یو آئی (ف) کے امیدوار مولوی سید سمیع اللہ کو بھی پوسٹل بیلٹ شامل کرنے پر فاتح قرار دیا گیا۔

ریٹرننگ آفیسر فیصل ترین کی جانب سے جاری کردہ نئے نتیجے کے مطابق مولوی سید سمیع اللہ نے 46 ہزار 210 ووٹ حاصل کیے جب کہ خوشحال خان کاکڑ 46 ہزار 117 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

جے یو آئی (ف) نے این اے 260 اور این اے 265 کی نشستیں پہلے ہی جیت چکی ہے جہاں سے محمد عثمان بادینی اور پارٹی کے امیر رحمٰن منتخب ہوئے۔

دریں اثنا الیکشن کمیشن نے این اے 253 اور پی بی 9 کوہلو کا نتیجہ روک دیا ہے اور کچھ شکایات موصول ہونے پر 7 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا ہے، این اے 253 سے آزاد امیدوار میاں خان بگٹی، نوابزادہ شاہ زین بگٹی کو شکست دے کر منتخب ہوئے۔

الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق پولنگ 16 فروری کو صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔

وفاقی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے، (ن) لیگ کے وزارت عظمٰی کے امیدوار کو ووٹ دیں گے، بلاول بھٹو

جنسی ہراسانی کیس میں اپنا مؤقف پیش کرنے کے لیے بھارتی صحافی سے مدد لی، علی ظفر

بھارت: نئی دہلی کی طرف مارچ کرنے والے کسانوں پر پولیس کی شیلنگ